کالے بادل کو صنم رخ سے ہٹا دیتے ہیں |
اس طرح دل میں لگی آگ بجھا دیتے ہیں |
دلنشیں انکی ادائیں ہیں، نگاہیں قاتل |
زخم دل پر وہ نگاہوں سے لگادیتے ہیں |
ہم نے منزل پے پہنچنے کی قسم کھائی ہے |
آندھیوں میں بھی قدم اپنا بڑھا دیتے ہیں |
تنکے تنکے سے بناتا ہوں نشیمن اپنا |
میرے اپنے ہی نشیمن کو جلا دیتے ہیں |
جن درختوں کی جڑیں کھوکھلی ہوں انکو تو |
جھوٹی عظمت کے بھروسے ہی گرا دیتے ہیں |
بے وجہ کوئی کسی کو نہیں کہتا اپنا |
مطلبی دور ہے سب لوگ دغا دیتے ہیں |
درد میں عمر گزر جاتی ہے انکی طیب |
بے وجہ دل جو کسی کا بھی دکھا دیتے ہیں |
محمد طیب برگچھیاوی سیتامڑھی मोहम्मद तैयब बर्गाछियावी सीतामढ़ी |
معلومات