لگا ہوں جس کو مصیبت سے میں بچانے میں |
وہی لگا ہے مری مشکلیں بڑھانے میں |
لگے ہیں یار مرے گھر مرا جلانے میں |
مرے دیار سے مجھ کو ہی اب بھگانے میں |
غموں نے گھیر لیا درد ہے مصیبت ہے |
لگے ہو تم تو فقط حال ہی سنانے میں |
کسی کو درد سنا کر نہ وقت ضائع کر |
لگاتو وقت وہی درد کو مٹانے میں |
جفا ہے بغض ہے کینہ ہے اور عداوت بھی |
چھپے ہیں راز کئی ان کے مسکرا نے میں |
ابھی بھی وقت ہے حالت سدھار لو اپنی |
مثال بن کے ابھر جاؤ گے زمانے میں |
چراغِ عشق لیے پھر رہا ہوں میں طیب |
ہوائیں گرچہ لگی ہیں اسے بجھانے میں |
محمد طیب برگچھیاوی سیتامڑھی |
معلومات