ضمانت چھین لی رب نے حفاظت چھین لی رب نے
جہاں میں سب پریشاں ہیں حمایت چھین لی رب نے
بلانے پر نہ آتے تھے بہانے ہم بناتے تھے
مسلمانوں نمازِ باجماعت چھین لی رب نے
اذانیں روز ہوتی تھیں مگر ہم سوئے رہتے تھے
اذانیں چھین لی رب نے ثقافت چھین لی رب نے
سروں کو غیر کے آگے جھکا دیتے تھے لالچ میں
بلا ایسی اتاری کے عبادت چھین لی رب نے
قیامت کا ہے منظر باپ سے بیٹا نہیں ملتا
اخوت چھین لی رب نے قرابت چھین لی رب نے
اکڑ کے چل رہے تھے رب کی پاکیزہ زمیں پر جو
پڑے ہیں آج وہ بے بس کہ طاقت چھین لی رب نے
کہا کرتی تھیں بہنیں جسم میرا میری مرضی ہے
ابھی پردے میں بیٹھیں ہیں کہ چاہت چھین لی رب نے
چلو توبہ کریں طیب کہیں ایسا نہ ہو جائے
کہ ہو اعلانِ غیبی اب اجازت چھین لی رب نے
Mohammad Taiyab Bargachhiyawi Sitamarhi. محمد طیب برگچھیاوی سیتامڑھی

49