محبت ہوگئی ہے کیا کسی سے
. پئے جاتے ہو غم کو بھی خوشی سے
چلو چل کر کے دیکھیں آسماں پر
ستارے کھیلتے ہیں روشنی سے
سنا اس نے مجھے ایسے کہ جیسے
میں باتیں کر رہا ہوں اجنبی سے
بڑھو آگے کی جانب بے خطر تم
ڈرو مت اس جہاں میں تم کسی سے
خلاصہ زندگی کا بس یہی ہے
پریشاں آدمی ہے آدمی سے
مجھے خوش حال سمجھے ہے زمانہ
غموں کو جھیلتا ہوں میں ہنسی سے
خودی میں کر چمک پیدا تو طیب
لگائے گی گلے دنیا خوشی سے

0
80