در ترا چھوڑ کے دیوانہ کدھر جائے گا
ساتھ تیرا جو اگر چھوٹا تو مر جائے گا
لہلہاتے ہوئے کھیتوں نے سکھایا مجھکو
خود کو جس وقت مٹائیگا ابھر جائے گا
رابطہ اپنے بڑوں سے تو بنائے رکھنا
اپنے اسلاف سے کٹ کر تو بکھر جائے گا
آسماں تیرے قدم چومنے خود آئے گا
جب ترقی کا جنوں دل میں اتر جائے گا
حال دولت سے نہ شہرت سے سدھر سکتا ہے
اپنا کردار سنواروگے سنور جائے گا
حوصلہ اپنا کبھی ٹوٹنے مت دینا تو
جو کوئی کر نہ سکا وہ بھی تو کر جائے گا
خواب آنکھوں میں بلندی کا سجائے طیب
جو قدم آگے بڑھائے گا نکھر جائے گا

0
52