لائی غربت اب سر بازار ہے
میں سوالی اور ترا دربار ہے
شہر جاناں سے بنا لو دوریاں
جو گیا وہ آج تک بیمار ہے
چڑھ گیا عشق کا اس پر بخار
اب دوا ہو یا دعا بیکار ہے
دوستی مت کیجئے کم عقل سے
اس سے بہتر محفل اغیار ہے
آج تک کوئی پکڑ پایا نہیں
تیز کتنی وقت کی رفتار ہے
لوٹنے والے تو سب ہیں سرخرو
جو کرے خدمت وہی غدار ہے
درد سے گھبراؤ نہ طیب چلو
رحمت رب منتظر اس پار ہے

0
54