تھوڑا مشکل تھا مگر زخم سنبھالے ہم نے
درد میں ہنس کے ہی ایام نکالے ہم نے
اب ہمیں فکر نہیں جو بھی ہو بہتر ہوگا
خود کو جب کر ہی دیا رب کے حوالے ہم نے
پوچھنے حال کوئی رات میں آیا ہی نہیں
دیگ پانی سے بھرے کتنے ابالے ہم نے
سوکھی روٹی میں بھی مکھن کا مزا آیا ہے
ماں کے ہاتھوں سے جو کھائے ہیں نوالے ہم نے
ظلم کے سر کو کچل دیتے ہیں پل بھر میں جو
پال رکھے ہیں بہت ایسے جیالے ہم نے
تیر نظروں سے چلاؤ یا اداؤں سے تم
دل کی دنیا پے لگا رکھے ہیں تالے ہم نے
جانتا ہے یہ جہاں خود کو جلا کر طیب
عشق کی راہ میں پھیلائے اُجالے ہم نے

0
123