ذرا ہوا سے اتر، آ زمیں پے آکر دیکھ |
کبھی تو یار کسی کو تو مسکرا کر دیکھ |
ملے گی تجھ کو خوشی دل کا بوجھ کم ہوگا |
کسی غریب کو سینے سے تو لگا کر دیکھ |
بہت غرور ہے تجھکو تری بلندی پر |
اے آسمان ذرا مجھکو آزما کر دیکھ |
زمیں پے چاند ستاروں کی کچھ کمی ہے کیا |
پڑی ہے دھول جو نظروں پے وہ ہٹا کر دیکھ |
جھکائے پھرتا ہے اغیار کے دروں پے سر |
مراد پائیگا مسجد میں سر جھکا کر دیکھ |
جو چاہے مانگ لے رب سے عطا کریگا وہ |
دعا میں ہاتھ تو اپنے ذرا اٹھاکر دیکھ |
دوا بنے گی دلوں کی تری غزل طیب |
دلوں کا درد سمجھ پھر قلم اٹھاکر دیکھ |
معلومات