| نہ وہ فصل فصلِ بہار تھی نہ تو عشق تھا نہ ہی پیار تھا |
| وہ خطا تھی میری ہی سونچ کی مجھے عاشقی کا بخار تھا |
| اسے آسرا جو سمجھ لیا یہ قصور میرے ہی دل کا ہے |
| جو گرا سمجھ میں یہ آگیا کہ فقط ہوا پہ سوار تھا |
| تھی تلاش مجھکو سکون کی میں غلط پتے پہ پہنچ گیا |
| جو ملا مجھے وہ سراب تھا، نہ سکون تھا نہ قرار تھا |
| مجھے دور سے ہی پرکھ نہ تو مرے پاس آ مجھے جان جا |
| مجھے جان کر ہی چھٹے گا سب ترے قلب پہ جو غبار تھا |
| میرے خواب سارے بکھر گئے میرے اپنے مجھ سے مکر گئے |
| میں قدم بڑھاتا بھی کس طرف مرے گرد و پیش حصار تھا |
| جوخبیث ہے وہ شریف تھا اسے کبر نے یوں گرا دیا |
| ابھی سرکشوں کا امیر ہے کبھی عابدوں میں شمار تھا |
| یہ جھکائے سر جو کھڑا ہے وہ تھا رقیب طیبی فکر کا |
| یہ تو وقت وقت کی بات ہے ابھی پھول ہے کبھی خار تھا |
معلومات