انگلیوں سے ہم تری زُلفیں سنواریں گے کیونکہ
|
تیرے تو معیار کی بازار میں کنگھی نہیں ہے
|
میں نے دل کے چاروں کونوں میں گھٹن ہی پائی ہے بس
|
جس کے کُھلنے سے ہوا آئے وہ اب کھڑکی نہیں ہے
|
دل لگا کے اس سے ہم اپنا بنا لیں گے مری جاں!
|
دیکھو اچھی ہے مگر وہ ایسی بھی لڑکی نہیں ہے
|
|