اُن کے تو تکیے نم ہوتے ہیں
پہلو میں جن کے غم ہوتے ہیں
جیسے ہم تم بھی ہم ہوتے ہیں
لوگ ایسے بھی کم ہوتے ہیں
ہم تو بس اُن میں ضم ہوتے ہیں
جن کی زلفوں میں خم ہوتے ہیں
ہم محبت میں حد کرتے ہیں
ہم تو نفرت میں کم ہوتے ہیں
نیند سے روٹھ کر دیر تک
رتجگے جیسے ہم ہوتے ہیں
شعر کہتے مرے گالوں پر
سوچتے بھی قلم ہوتے ہیں
کامران

0
14