دن بھر تیری حسرت رہتی ہے مجھے
شب بھر اِس میں برکت رہتی ہے مجھے
میں کیسے بھولوں تجھ کو جانِ جہاں؟
ہر پل تیری چاہت رہتی ہے مجھے
لکھتا رہتا ہوں غزلیں تیرے لیے
بس ایسی ہی عادت رہتی ہے مجھے
خود سے تجھ کو دوری دیتا ہوں تبھی
خود سے جب بھِی وحشت رہتی ہے مجھے
تیری چاہت کا قائل ہوں میں کہ بس
اِس چاہت میں عزت رہتی ہے مجھے

0
18