شام ہوتے سو گئے اور لکھا کچھ بھی نہیں |
اب بہت دن ہو گئے اور لکھا کچھ بھی نہیں |
اب ملی فرصت تو میں لکھنے بیھٹا ہوں مگر |
آج ورقے رو گئے اور لکھا کچھ بھی نہیں |
نیند سی آنکھیں کُھلیں، اشکوں سے پلکیں بھی نم |
آنکھیں ایسی دھو گئے اور لکھا کچھ بھی نہیں |
اے مرے دل! کیا ہوا ہے تمہیں؟ بولو نہ کچھ |
دل کہاں تم کھو گئے؟ اور لکھا کچھ بھی نہیں |
دشت سے کھیتی ہے دل کی جہاں غزلیں اُگیں |
بیج دل میں بو گئے اور لکھا کچھ بھی نہیں |
کامران |
معلومات