اب کی بار میرا دل بھی اداس تو نہیں
میں امید اپنی ہوں کوئی یاس تو نہیں
خود کو ڈھونڈ کر میں نے دیکھا پر نہیں ملا
پوچھو اُن سے میں کہیں اُن کے پاس تو نہیں
تشنگی میں ہے مرے ہونٹوں کو مذاق سا
خشک ہونٹ مجھ سے کہتے ہیں پیاس تو نہیں
تیری یادوں سے نکل کر میں نے یہ دیکھا ہے
بِن ترے مجھے کوئی شخص راس تو نہیں
جب بھی چاہا اُس نے رد کر دیا، میں نے کہا
عشق ایک سچ ہے کوئی قیاس تو نہیں

0
13