دیکھو تو کیا کرے ہے ہر کوئی اِس جتن میں |
بس چند خواہشیں ہیں انساں ترے بدن میں |
ہر کوئی اب جھلستا ہی جا رہا ہے، اس میں |
اک آگ سی لگی ہے اِن خواہشوں کے تن میں |
ہم ایک دوسرے سے مل کر جدا نہ ہوں گے |
ایسے خیال آتے ہیں میرے تیرے من میں |
ہم کس کی خوشبو سے دل بہلائیں گے اب اپنا |
اب کوئی پھول بھی تجھ جیسا نہیں چمن میں |
پہلے وہ یاد کرتا تھا دیر تک مجھے، پر |
اب بات بھی وہ پہلے جیسی نہیں سجن میں |
حیراں ہے کیوں، ذرا عالم دیکھ، ہوش بھی کر |
خوشبو اُتر رہی ہے عاشق ترے کفن میں |
معلومات