آنکھوں کو مری ستا رہا ہے شب بھر |
یہ کون دیا جلا رہا ہے شب بھر |
پھر لوٹ کے آتا ہے مری آنکھوں میں |
اک خواب مجھے جگا رہا ہے شب بھر |
اُس کے لیے کوئی شعر لکھ، غزلیں لکھ |
دل میرا مجھے منا رہا ہے شب بھر |
ہر ایک ستارہ آسماں کا مجھ کو |
اب حال ترا بتا رہا ہے شب بھر |
بادل بھی، ستارے بھی، میں بھی ہر اک اب |
تصویر تری بنا رہا ہے شب بھر |
میری ہی کتاب سے چرا کے غزلیں |
دل گیت مجھے سنا رہا ہے شب بھر |
میں سمجھا ترے قدموں کی آہٹ ہے پر |
جھونکا ہوا کا اُٹھا رہا ہے شب بھر |
میں کیا ہوں، کیوں ہو، کہاں ہوں، اُس کا ہوں، بس! |
دل حال مرا بتا رہا ہے شب بھر |
کامران |
معلومات