کوئی ہوئی ہے بات مجھ سے روٹھ کر
خاموش ہے جو رات مجھ سے روٹھ کر
اب آگ کا اُس پر اثر کیا ہو کہ جب
ٹھنڈے پڑے ہیں ہات مجھ سے روٹھ کر
میرے ہی دل میں رہ کے تیری یادوں نے
مجھ پر لگائی گھات مجھ سے روٹھ کر
جیسے میں زرگر ہوں کوئی نقصان ہو
سستی ہوئی ہر دھات مجھ سے روٹھ کر
میں کیا کروں گا جیت کر آخر میں جب
ہر جیت ہو گی مات مجھ سے روٹھ کر
بے چین سا ہوتا ہوں دن میں رات میں
جب چپ ہو میری ذات مجھ سے روٹھ کر
کامران

0
9