جھوٹی سی آس سے ٹوٹ نہ جائے
دل مرا یاس سے ٹوٹ نہ جائے
آئینے جیسا کہیں مرا دل
خود مری سانس سے ٹوٹ نہ جائے
ڈرتا ہوں عشق کا رشتہ کہیں
ایک قیاس سے ٹوٹ نہ جائے
عشق بھرم ہے یہ فاصلہ بھی
دور سے پاس سے ٹوٹ نہ جائے
جلدی میں رہتا ہوں ڈرتا بھی ہوں
بخیہ لباس سے ٹوٹ نہ جائے
میری غزل کا بھی وزن کہیں
حرفِ شناس سے ٹوٹ نہ جائے
کامران

0
8