کیا حال ہے میرا؟ حال معلوم نہیں |
بس بِیت گئے ہیں سال، معلوم نہیں |
ہم بچتے بچاتے آ گئے، اللہ! مگر |
کس کس نے بچھائے جال، معلوم نہیں |
میں سامنے آئینہ رکھے پوچھتا ہوں |
مجھ میں ہے کوئی جمال، معلوم نہیں |
چپ چاپ میں بیٹھ کر یہی دیکھتا ہوں |
کب چلتا ہے کوئی چال، معلوم نہیں |
میں شعر پہ شعر لکھتا جاتا ہوں مجھے |
آئیں کہاں سے خیال؟ معلوم نہیں |
بس باتوں پہ باتیں کرتا جاتا ہوں مگر |
ان باتوں میں ہے کمال، معلوم نہیں |
اب تک تو عروج ہے، مگر جانے یہاں |
کل کوئی ہو گا زوال، معلوم نہیں |
ایسے میں جواب اُن کو آخر سا بھی ہم |
کیا دیں گے جنہیں سوال، معلوم نہیں |
کامران |
معلومات