انگلیوں سے ہم تری زُلفیں سنواریں گے کیونکہ |
تیرے تو معیار کی بازار میں کنگھی نہیں ہے |
میں نے دل کے چاروں کونوں میں گھٹن ہی پائی ہے بس |
جس کے کُھلنے سے ہوا آئے وہ اب کھڑکی نہیں ہے |
دل لگا کے اس سے ہم اپنا بنا لیں گے مری جاں! |
دیکھو اچھی ہے مگر وہ ایسی بھی لڑکی نہیں ہے |
کامران |
معلومات