کتنے چہرے ہیں آدمی کے بھی |
لوگ پر ہم ہیں عاجزی کے بھی |
بدلے میں کچھ نہیں ملا ہم کو |
دیکھے ہیں ناز زندگی کے بھی |
ہر طرف دھوکا ہی نظر آیا |
رنگ دیکھے ہیں سادگی کے بھی |
ہم نے ویسے نہیں گزارے مگر |
دن تو اچھے تھے عاشقی کے بھی |
سُن لیا کرتے ہیں اِنہیں جاناں! |
بول ہوتے ہیں خامُشی کے بھی |
قافیہ، بحریں، وزن ہوتا ہے |
کچھ طریقے ہیں شاعری کے بھی |
کامران |
معلومات