کتنے چہرے ہیں آدمی کے بھی
لوگ پر ہم ہیں عاجزی کے بھی
بدلے میں کچھ نہیں ملا ہم کو
دیکھے ہیں ناز زندگی کے بھی
ہر طرف دھوکا ہی نظر آیا
رنگ دیکھے ہیں سادگی کے بھی
ہم نے ویسے نہیں گزارے مگر
دن تو اچھے تھے عاشقی کے بھی
سُن لیا کرتے ہیں اِنہیں جاناں!
بول ہوتے ہیں خامُشی کے بھی
قافیہ، بحریں، وزن ہوتا ہے
کچھ طریقے ہیں شاعری کے بھی
کامران

0
9