دنیا دیکھے گی ہم چھپائیں
ہم کس سے اپنے غم چھپائیں
کوئی کنکر پڑا یہ کہہ کر
آخر میں آنکھیں نم چھپائیں
ہر اک اِس کی مہک کو سمجھے
چاہے ہم عشق کم چھپائیں
جیسے ہم قید سے رہا ہوں
جب وہ زلفوں کے خم چھپائیں
اے دل ہم شاعری ہی چھوڑیں
آؤ کاغذ قلم چھپائیں
کامران

0
15