کوئی خاص قربت نہیں ہے |
مجھے اب محبت نہیں ہے |
کہیں اور میں دل لگا لوں |
مجھے تو اجازت نہیں ہے |
یوں ہی لوگ ایسا کہیں گے |
محبت میں عزت نہیں ہے |
ترا نام لوں بار ہا میں |
تمہیں تو شکایت نہیں ہے |
میں تو عشق میں ہی فنا ہوں |
مگر اُس میں شدت نہیں ہے |
یوں ہی روٹھ جاؤں کہ مجھ میں |
وہ پہلی طبیعت نہیں ہے |
لگاتے جو تم پھر رہے ہو |
وہ کم میری قیمت نہیں ہے |
کامران |
معلومات