کوئی خاص قربت نہیں ہے
مجھے اب محبت نہیں ہے
کہیں اور میں دل لگا لوں
مجھے تو اجازت نہیں ہے
یوں ہی لوگ ایسا کہیں گے
محبت میں عزت نہیں ہے
ترا نام لوں بار ہا میں
تمہیں تو شکایت نہیں ہے
میں تو عشق میں ہی فنا ہوں
مگر اُس میں شدت نہیں ہے
یوں ہی روٹھ جاؤں کہ مجھ میں
وہ پہلی طبیعت نہیں ہے
لگاتے جو تم پھر رہے ہو
وہ کم میری قیمت نہیں ہے
کامران

0
15