دل کے پہلو میں اک زنگ دیکھتے ہیں
ہم کبھی خود کو بھی دنگ دیکھتے ہیں
زندگی جب ترے سنگ دیکھتے ہیں
ہم کیا کیا ہی پھر رنگ دیکھتے ہیں
کون خصلت پہ جاتا ہے اب تو سبھی
کپڑوں کے رنگ میں رنگ دیکھتے ہیں
کون جیتے گا؟ ہارے گا کون؟ مگر
خود لگی خود میں ہم جنگ دیکھتے ہیں
ہر جگہ سے ہی دھوکا نیا کھا کے ہم
زندگی جینے کے ڈھنگ دیکھتے ہیں
اب زمانے کے سارے جو مسئلے ہیں
خود سے اُلجھے تو ہم تنگ دیکھتے ہیں
کامران

0
8