چاندنی نزدیک ہوتی جا رہی ہے
رات بھی تاریک ہوتی جا رہی ہے
میں تو حیراں ہو بھلا دینے کی میری
کیسے عادت ٹھیک ہوتی جا رہی ہے
لوگ ملتے ہیں بچھڑنے کے لیے بس
عشق کی تضحیک ہوتی جا رہی ہے
دن بہ دن یہ زور پکڑے جا رہی ہے
عاشقی تحریک ہوتی جا رہی ہے
وہ سنبھل کر آئے جو بھی آئے میری
راہِ دل باریک ہوتی جا رہی ہے
کامران

0
2