مری ماں کہتی ہے "میں پیدائیشی عاشق ہوں"۔شاعری کی ابتداء تو سن 1998 میں ہو گئی تھی جب میں محض آٹھویں جماعت کا طالب علم تھا لیکن عشق کی ابتداء میری پیدائیش سے ہی ہو چُکی تھی، میں شاعر بعد میں بنا لیکن عاشق پیدا ہوا اور عاشق ہی مر جاؤں گا۔17 دسمبر 1982 کی صبح ، اک عاشق نے راولپنڈی ریلوے جنرل ہاسپتال کی برستی بوندوں اور سیلی نم فضا میں اپنی آنکھیں کھولی تھیں شاید یہ ہی وجہ ہے کہ بارش آج بھی اُتنا ہی بےچین کرتی ہے جتنا کسی عاشق کو معشوق سے ملاقات سے پہلے کے لمحے بے چین کرتے ہیں۔میرا بچپن عام بچوں سے مُختلف نہیں تھا لیکن اک انفرادیت تھی کہ جس زمانے میں بچے کارٹونوں کے شوقین تھے میں عمرو عیار اور ٹارزن کی کہانیوں میں کھویا ہوا تھا اور جس وقت میرے ہم عمر عینک والا جن اور ویڈیو گیمز میں مگن تھے میں اشفاق احمد کی "ایک محبت سو افسانے ' اور ممتاز مفتی کے "علی پُور کا ایلی " پڑھ رہا تھا اور جس عمر میں میرے ہم جماعتوں کو اپنے امتحانوں اور نتائج کی فکر تھی میں اس وقت "راجہ گدھ" کا قیوم بنا ، اپنی سیمی ڈھونڈ رہا تھا۔ یہ عشق میری گُھٹی میں ہے کہ بچپن سے ہی میں لاشعوری طور پر جنسِ مخالف پہ نثار ہوتا رہا
تعریف و ماخذدعا عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی تو پُکار اور التجا کے آتے ہیں مگر اس سے مرُاد اللّٰہ تعالٰی سے مانگنے ، التجا کرنے، اور اُسے پُکارنے سے لی جاتی ہے..دعا کے تین حصے ہیں۱۔ حمد و ثناء اور حوالہ جات۲۔ استغفار و تجدیدِ عہد۳۔ مانگنا۱۔ حمد و ثناء اور حوالہ جات و شُکراک حدیث شریف کا مفہُوم ہے کہ دعا مانگنے کا طریقہ بچوں سے سیکھو.. جیسے اُنہئں آپ سے جب کوئی چیز چاھیے ہوتی ہے تو وہ آپ سے آ کر لپٹ جاتے ہیں لاڈ کرتے ہئں ویسے ہی جب آپ اللّٰہ پاک سے دعا کے لیے ہاتھ اُٹھائیں تو سب سے پہلے اس ربِ کریم کی بُزرگی و برتری بیان کریں اس کی تعریف کریں جیسے اللّٰہ پاک کو اپنی واحدانیت کا اقرار بہت پسند ہے تو اُس کی حمد بیان کریں اور ساتھ میں اُس کے رسُول کی تعریف کریں اُسے اپنے نبی پر درود بھیجنا بہت پسند ہے سو ان پر درود بھیجیے، ان کے واسطے یہ ساری کائینات سجائی گئی ہے تو ان کے واسطے سے طلب کریں کہ آدم لو بھی معافی حضُور کی بدولت ملی اور اس کے ساتھ اللّٰہ کی کبریائی بیان کرتے ہوئے اُس کا شُکر بھی ادا کریں یاد رکھیں کہ اللّٰہ کو ُشکر ادا کرنا بھی بہت پسند ہے۲۔ استغفار و تجدیدِ عہددوسرا مرحلہ ہے توبہ کا استغفار کا
“محبت کا ایک بڑا دائمی مسئلہ ہےیہ بار بار دستک اور موقع نہیں دیتئجس میں سانس لینا محال ہو جاتا ہے مگر کہیں معافی کی بارش نہیں ہوتی وہ گرد کبھی نہیں بیٹھتی کبھی نہیں ..ہم سمجھتے ہیں ہم اُس کا خیال رکھتے ہیں اُس کے کھانے پینے کا اُس کے آرام کا تو ہماری محبت کامل ہے....نہیں دوستو...یہ محبت کا صرف ایک پہر ہے،محبت کے چار پہر ہیں باقی کے تین پہر نوے فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہوتے...ہمیں پتہ ہی نہیں ہوتا کہ خیال رکھنا ہی محبت نہیں ہےدوسرے کے اندر تک کی کیمسٹری جان لینا بھی محبت ہے.بنا کہے، بنا بتائے وہ کام کر دینا جو اُس کے اندر روگ بن کر دھاڑتا رہتا ہے،اُس کے وجود سے الگ بھی ایک وجود ہے جو اُس تک پہنچ گیا وہی محبت کا فاتح ہے...اس وجود کی تسخیر کرنا سیکھو دوستو...محبت محبت کہنا بہت آسان ہے محبت محبت کرنا کوئی نہیں جانتا کوئی نہیں سمجھتا ...”ایک بار چلی جائے تو صرف دھول بن جاتی ہےفیصل ملک!!!
"نامعلوم سے معلوم تک کے سفر میں ہم معصومیت، کشش، دلچسپی اور خوبصورتی کھو دیتے ہیں کہ یہ تمام اجزاء نامعلوم سے وجود رکھتے ہیں اور یقین جانیں دُنیا کی ہر خوبصورتی اسی "بھید" کی مرہون ہےیہ بھید نہ ہو تو تجسس نہ ہو اور یہ تجسس ہی یعنی جاننے کی کھوج ہی ہمیں یہ سمجھاتی ہے کہ وہ ان چھُوا ہے، انوکھا ہے، جانے کیسا ہے یا جانے کیسا ہو گا ، وہ لمس، وہ شخص، اس کی باتیں غرض ہر اک شے جو ہمیں معلوم نہیں ہے وہ حسین ہے،خوبصورت ہے، اس میں کشش ہے کہتے ہیں عورت کی خوبصورتی لباس میں ہے کیوں کہتے ہیں کہ جب تک بدن پہ لباس ہے وہ حسین تر ہے لباس اتر گیا تو بس مٹی کا مادھُو جو بس وقتی کشش رکھتا ہے یعنی نامعلوم سے معلوم کا وجود ہو گیا کشش، خوبصورتی ایک دھوکہ بن کر اُڑ گئی۔۔"فیصل ملکالطائف، السعودیہ
ہر انسان کے اندر کوئی نہ کوئی مزار ہوتا ہے “محبت کا مزار” جس پہ وہ دھمالیں ڈالتا ہے، قوالیاں گاتا ہے، نذرانے چڑھاتا ہےاور مرادیں مانگتا ہے بس فرق یہ ہے کہ وہ مرادیں، وہ دھمالیں، وہ نذرانے صاحبِ مزار کو ہی خوش کرنے اور اُسے پانے کے لیے ہوتی ہیں.. کُچھ لوگ تو اس مزار پہ سجدے تک کر دینے سے نہیں ہچکچاتے..کُچھ لوگوں کے اندر کئی مزار ہوتے ہیں وہ کبھی ایک کبھی دوسرے در پہ بھٹکتے رہتے ہیں اور سو میں سے کوئی دو فیصد لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کی تڑپ دیکھ کر صاحبِ مزار اُنہیں مصافحے سے نواز دیتے ہیں ، مل جاتے ہیں..میرے کوزہ گر مُجھے گوندھ پھرمیرے یار کی خاکِ پاک سےکہ مٹ سکیں ازل کے فاصلےمیری منزل سکندر نصیب ہوفیصل ملک