Circle Image

Malik Faisal Javed

@faysalmalik

فیصل ملک شاعری

ہر ذکر ہر بات میں آ جاتے ہیں
سادہ ہیں جذبات میں آ جاتے ہیں
اک تسلی ہی فقظ جو دے دی جائے
ہم خوشی کی گھات میں آ جاتے ہیں
ہم کو خود پر دسترس بس اتنی ہے
اک نظر سے ذات میں آ جاتے ہیں

21
وفا کے وعدے مت کر بھول جائے گا
کسی دن تُو سبھی کُچھ بھول جائے گا
یہ کُچھ دن ہیں فقط پھر میرے دلبر تُو
محبت کا سبب تک بھول جائے گا
کہا تھا میں نے مت جانا کہیں ورنہ
پلٹ آنے کا رستہ بھول جائے گا

0
32
شب آنکھوں میں کٹی اور چشمِ نمدار سے میں
گلے لگ کر روتا رہا بس دیوار سے میں
ملتا ہے تو سجا لیتا ہے چہرے پر چہرہ
کر بیٹھا ہوں یہ محبت کس عیار سے میں
کرے گا ترپائی کون بے چہرہ زخموں کی
اب کہتا ہوں اکثر یہ دلِ بیمار سے میں

0
43
جہاں دُکھ ہے
تمام کا تمام دُکھ ہے
سمجھنے والوں کے واسطے
انساں دُکھ ہے
آسماں دُکھ ہے
"بے شک انسان خسارے میں، زمانے کی قسم"

0
37
اک دفعہ تو ضروری ہے ناکام محبت
بندہ اپنی حد میں ہی رہتا ہے ہمیشہ
فیصل ملک

0
34
تسلسل سے اک خواب آتا ہے مجھ کو
کوئی دیکھ کر مسکراتا ہے مجھ کو
بہت سوں سے پوچھی ہے تعبیر میں نے
کہا ہجر ہے جو بلاتا ہے مجھ کو
کئی آنکھیں اب بھی مری منتظر ہیں
مگر یہ ترا لہجہ بھاتا ہے مجھ کو

0
45
یہ جو کہتے ہیں ہم ہیں وفادار لوگ
سب سمجھتے ہیں یارو سمجھدار لوگ
کیا کہا آپ ہم سے ملے ہیں کہیں
اور وہاں آتے تھے ملنے سرکار لوگ
کُچھ خبر ہے تمہارے بنا آج کل
کیسے زندہ ہیں درشن کے بیمار لوگ

0
55
کیا خبر اُس نے کہیں آواز دی ہو روکا ہو
جاتا ہوں لیکن پلٹ کر دیکھتا ہوں بار بار
فیصل ملک

76
میں چاہتا ہوں خُدا اتنی سی خُدائی دے
میں جس کو دیکھوں اُسے روشنی دکھائی دے
سُنائی ہی نہیں دیتیں مری صدائیں اُسے
میں چاہتا ہوں وہ بھی ایسے ہی دُہائی دے
میں چاہتا ہوں اس کو بھی رنگ دِکھ جاویں
میں چاہتا ہوں اسے بھی کوئی جُدائی دے

0
43
اور کسی کو بھی تو اچھا لگ سکتا ہوں
تُمہیں اس جُملے سے لوگ ڈراتے ہوں گے
وہ اُس شہر میں شام بھی تو ہوتی ہو گی
صبح کے بھولے گھر بھی تو آتے ہوں گے
تُم جس سے بھی کرو گی دوبارہ محبت اب
اُس کو کتنے ہی ڈر روز آتے ہوں گے

0
88
ٹانک رکھا ہے حُجرے میں وصل کا لمحہ
دیواروں پہ خُمار کے اسباق لکھے ہیں

0
103
مری ماں کہتی ہے "میں پیدائیشی عاشق ہوں"۔شاعری کی ابتداء تو سن 1998 میں ہو گئی تھی جب میں محض آٹھویں جماعت کا طالب علم تھا لیکن عشق کی ابتداء میری پیدائیش سے ہی ہو چُکی تھی، میں شاعر بعد میں بنا لیکن عاشق پیدا ہوا اور عاشق ہی مر جاؤں گا۔17 دسمبر 1982 کی صبح ، اک عاشق نے راولپنڈی ریلوے جنرل ہاسپتال کی  برستی بوندوں اور سیلی نم فضا میں اپنی آنکھیں کھولی تھیں شاید یہ ہی وجہ ہے کہ بارش آج بھی اُتنا ہی بےچین کرتی ہے جتنا کسی عاشق کو معشوق سے ملاقات سے پہلے کے لمحے بے چین کرتے ہیں۔میرا  بچپن عام بچوں سے مُختلف نہیں تھا لیکن اک انفرادیت تھی کہ جس زمانے میں بچے کارٹونوں کے شوقین تھے میں عمرو عیار اور ٹارزن کی کہانیوں میں کھویا ہوا تھا اور جس وقت میرے ہم عمر  عینک والا جن اور ویڈیو گیمز میں مگن تھے  میں اشفاق احمد کی "ایک محبت سو افسانے ' اور ممتاز مفتی کے "علی پُور کا ایلی " پڑھ رہا تھا اور جس عمر میں میرے ہم جماعتوں کو اپنے امتحانوں اور نتائج کی فکر تھی میں اس وقت "راجہ گدھ" کا قیوم بنا ، اپنی سیمی ڈھونڈ رہا تھا۔ یہ عشق میری گُھٹی میں ہے کہ بچپن سے ہی میں لاشعوری طور پر جنسِ مخالف پہ نثار ہوتا رہا

0
62
جینے میں زمانے لگتے ہیں
نئے شہر پُرانے لگتے ہیں
مری بستی میں سے کُچھ لڑکے
سچ مُچ دیوانے لگتے ہیں
وہ دیکھ کے چاند رو دیتے ہیں
گُلوں سے شرمانے لگتے ہیں

0
164
سانس کا پیشہ کر سکتے ہو
کیسے ایسا کر سکتے ہو
وہ جیسا اُس کی خواہش ہے
مُجھ کو ویسا کر سکتے ہو
میرا تو بس نام آدم ہے
مُجھ کو سجدہ کر سکتے ہو

0
123
لعنت بھیج اُن باتوں پر
کنکر مار اُن یادوں کو
"تھا" کا صیغہ بھُول بھی جا
اب "ہے" سے سجا فقروں کو
خود کی فکر بھی کر بابا
آگ لگا اُن آنکھوں کو

0
89
ذرا سی بات پہ تو چھوڑ کر نہیں جاتے
کبھی کبھی اُس کے پاس جانا پڑتا ہے
یونہی میں کب مل جاتا ہے ہر کسی کو یار
پیارے یار کو بھی تو کمانا پڑتا ہے
کبھی کبھی تو اُٹھانا ہی پڑتے ہیں غم بھی
کبھی کبھی تو یونہی ہار جانا پڑتا ہے

0
115
بہت ہو چُکا ہے گریہ چلو اب گھر کو جاتے ہیں
بہت سی باتیں کرتے ہیں بہت سا مُسکراتے ہیں
کبھی پھر یہ سیہ راتیں ہمیں تنہا نہ پائیں گی
چلو ہم ساتھ میں مل کر ملن کا گیت گاتے ہیں
یہ شاید اُن کی فطرت ہے یا مُجھ کو ایسا لگتا ہے
بڑے ہی مان سے کُچھ لوگ دل سے کھیل جاتے ہیں

0
160
اُس کا دل اچھا کہتا ہے مُجھ کو مگر
یار میں بُرا بھی تو نکل سکتا ہوں
فیصل ملک

0
121
ذہن تو دفتری کاموں میں اُلجھا رہتا ہے
دل کہیں تیرے پہلُو میں ہی پڑا رہتا ہے
تُم کبھی میرے نالوں سے آ کر پتہ کرنا
کون ہے جو میرے بستر پہ مرا رہتا ہے
کوئی سُلگتا رہتا ہے ساری ہی رات اور
تیرے لکھے ہوئے سندیسے پڑھتا رہتا ہے

0
102
ایک چہرہ نظر میں کیا بس گیا
دوستوں نے کہا لو گیا بس گیا
میرا دل مُفت ہے ہاں مگر اس جگہ
ایک دفعہ جو بھی بس گیا بس گیا
پہلے تو دل نے کافی لڑائی لڑی
پھر وہ دھڑکن میں رچ گیا بس گیا

0
133
اپنے ہاتھ میں کُچھ ہُنر رکھیں
اپنے نام بھی کُچھ عمر رکھیں
لوگ جان لیتے ہیں دل کی بات
اپنی نظروں پر کُچھ نظر رکھیں
بات کتنی ہی عام کیوں نہ ہو
اپنے لہجے کو پُر اثر رکھیں

0
177
یہ آج ہے کس قدر اچھی دھوپ
ضرور وہ مُسکرائے ہوں گے
فیصل ملک

0
2
200
دل سے ایسے کمال ہو جاتے ہیں
ہم عشق میں یرغمال ہو جاتے ہیں
یہ تُم بھی کیسی نظروں سے تکتے ہو
آئینے تک گُلال ہو جاتے ہیں
فیصل ملک

0
59
فراقِ یار میں ہوئے طویل سارے روز و شب
میں بھی کہیں نکل گیا وہ بھی کہیں نکل گئے
بڑا ہی کُچھ ستم ہوا کہ مُشکلوں میں پڑ گئے
میں بھی ذرا بدل گیا وہ بھی ذرا بدل گئے
نگاہِ شوق کو بھی اور منزلیں تھیں مل گئیں
میں بھی کہیں پھسل گیا وہ بھی کہیں پھسل گئے

0
178
مُجھ سے یہ کردار نبھائے نہیں جاتے
چہرے پر چہرے چڑھائے نہیں جاتے
جو دن میں بھی تم کو دکھائی نہیں دیتے
رات کو پھر وہ دُکھ بھی دکھائے نہیں جاتے
اُس کو کہو اب سامنے سے آ کر کرے وار
مُجھ سے یہ ترچھے زخم چھپائے نہیں جاتے

0
166
وہ جن کو مل رہے تھے ذرا سے مل رہے تھے
ہم جن کی جستجو میں خُدا سے مل رہے تھے
خوشیاں مل رہی تھیں تو تھوڑی مل رہی تھیں
درد مگر یہ اچھے خاصے مل رہے تھے
ہم شادابی کی جستجو میں پھر رہے تھے اور
جو لوگ مل رہے تھے پیاسے مل رہے تھے

0
120
جُدائی کا غم سہہ لیتے ہیں
تھام کے دل کو رہ لیتے ہیں
لفظ نہیں یہ انگارے ہیں
آپ جو ہنس کے کہہ لیتے ہیں
ہجر کے جہنم لمحوں کا
چُپکے سے ستم سہہ لیتے ہیں

0
126
ایک ہی شہر میں اُتارے گئے تُو اور میں
سر سے پھیرے اور وارے گئے تُو اور میں
ہم کو وصل کی باری پُوچھا نہیں کسی نے
ہجر کی باری میں پُکارے گئے تُو اور میں
کوئی آنکھ روئی نہ کہیں کہرام مچے
ایسی پیاری موت مارے گئے تُو اور میں

0
223
اُنہیں آتا ہے مُجھ پر بے حد غُصہ
ان کے غُصے پر مجھے پیار آتا ہے
کاش کبھی وہ اس انداز سے ملیں مُجھ سے
جیسے ملنے کسی کو حق دار آتا ہے
آپ حسین ہیں آپ حسین ہوں گے لیکن
آپ سے پہلے کہیں میرا یار آتا ہے

0
141
تعریف و ماخذدعا عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی تو پُکار اور التجا کے آتے ہیں مگر اس سے مرُاد اللّٰہ تعالٰی سے مانگنے ، التجا کرنے، اور اُسے پُکارنے سے لی جاتی ہے..دعا کے تین حصے ہیں۱۔ حمد و ثناء اور حوالہ جات۲۔ استغفار و تجدیدِ عہد۳۔ مانگنا۱۔ حمد و ثناء اور حوالہ جات و شُکراک حدیث شریف کا مفہُوم ہے کہ دعا مانگنے کا طریقہ بچوں سے سیکھو.. جیسے اُنہئں آپ سے جب کوئی چیز چاھیے ہوتی ہے تو وہ آپ سے آ کر لپٹ جاتے ہیں لاڈ کرتے ہئں ویسے ہی جب آپ اللّٰہ پاک سے دعا کے لیے ہاتھ اُٹھائیں تو سب سے پہلے اس ربِ کریم کی بُزرگی و برتری بیان کریں اس کی تعریف کریں جیسے اللّٰہ پاک کو اپنی واحدانیت کا اقرار بہت پسند ہے تو اُس کی حمد بیان کریں اور ساتھ میں اُس کے رسُول کی تعریف کریں اُسے اپنے نبی پر درود بھیجنا بہت پسند ہے سو ان پر درود بھیجیے، ان کے واسطے یہ ساری کائینات سجائی گئی ہے تو ان کے واسطے سے طلب کریں کہ آدم لو بھی معافی حضُور کی بدولت ملی اور اس کے ساتھ اللّٰہ کی کبریائی بیان کرتے ہوئے اُس کا شُکر بھی ادا کریں یاد رکھیں کہ اللّٰہ کو ُشکر ادا کرنا بھی بہت پسند ہے۲۔ استغفار و تجدیدِ عہددوسرا مرحلہ ہے توبہ کا استغفار کا

212
تُم نے ماں دیکھی ہے؟
میں نے دیکھی ہے
ذرا سی دیر ہو جاتی تھی
بیچ دروازے کے راہ تکتی ملتئ تھی
اک ذرا سے کانٹے کے چُبھ جانے پر
میری تکلیف پر کراہ اُٹھتی تھی

0
114
حیات تھے تو کسی کے شُمار میں نہ تھے ہم
مر گئے ہیں تو سارے شہر کو رنج ہے بہت
فیصل ملک

0
94
کئی برس ہوئے میں پھرتا تھا
بوجھ اُٹھائے جیون کا
نگری نگری
شہروں شہروں
خاک اُڑائے پھرتا تھا
جوگی ، سنیاسی بھی ملے

0
120
تجدید مُمکن تھی تعلقات کی لیکن
دماغ نے اتنے دلائل دیے کہ بس
فیصل ملک

0
73
ہے بڑی مدت کی تشنگی
اے ابر ذرا کُھل کر برس
فیصل ملک

0
73
“محبت کا ایک بڑا دائمی مسئلہ ہےیہ بار بار دستک اور موقع نہیں دیتئجس میں سانس لینا محال ہو جاتا ہے مگر کہیں معافی کی بارش نہیں ہوتی وہ گرد کبھی نہیں بیٹھتی کبھی نہیں ..ہم سمجھتے ہیں ہم اُس کا خیال رکھتے ہیں اُس کے کھانے پینے کا اُس کے آرام کا تو ہماری محبت کامل ہے....نہیں دوستو...یہ محبت کا صرف ایک پہر ہے،محبت کے چار پہر ہیں باقی کے تین پہر نوے فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہوتے...ہمیں پتہ ہی نہیں ہوتا کہ خیال رکھنا ہی محبت نہیں ہےدوسرے کے اندر تک کی کیمسٹری جان لینا بھی محبت ہے.بنا کہے، بنا بتائے وہ کام کر دینا جو اُس کے اندر روگ بن کر دھاڑتا رہتا ہے،اُس کے وجود سے الگ بھی ایک وجود ہے جو اُس تک پہنچ گیا وہی محبت کا فاتح ہے...اس وجود کی تسخیر کرنا سیکھو دوستو...محبت محبت کہنا بہت آسان ہے محبت محبت کرنا کوئی نہیں جانتا کوئی نہیں سمجھتا ...”ایک بار چلی جائے تو صرف دھول بن جاتی ہےفیصل ملک!!!

413
اپنا تو مدعا تُم ہو
تُمہارا مدعا کون جانے
زخمِ دل سے ٹپکتا ہے جو
لہو ہے یا سرور کون جانے
ادھ کُھلی آنکھوں نے دہلیز چُومی
گُلاب ہونٹوں کے انگاروں کی

0
101
سمے کی چٹانوں میں
نویلی داستانوں میں
کُچھ پُرانی یادوں کی
کھٹاس باقی رہتی ہے
اک کسک جو وقت کی گرد میں دب گئی ہو
آخری زمانوں میں

0
98
ابھی پہلی محبت کے
اشک نہیں رُک پائے
ابھی پہلی چاھت کے
بہت سے پل مُجھے
وقت کی لیکھاؤں سے
چُن چُن کر نکالنے ہیں

0
220
دسمبر کی سرد راتوں میں
تنہائی کے زرد لحافوں میں
یاد کی بند شریانوں میں
ایک برق سی دوڑی ہے
اور
ہم نے سوچوں کی روانی

0
118
دل یہ چاھتا ہے کہ
حبس زدہ دن کی
ساری تکان تیرے زانُو پہ سر رکھ کر زائل کر دوں
تُو بے اختیاری میں
میرے اُلجھے ہوئے بکھرے ہوئے بالوں میں
اپنی ملائی سی رنگت والی

0
216
کُچھ ان کہی باتوں کا نشہ
سرِ شام سے ذہن و دل کو اپنی گرفت میں لے کر
رات بھر گلیوں میں آوارگی کرواتا رہتا ہے
میں رات بھر اپنے بستر پر پڑا
شہر کی اندھی گلیوں کی خاک چھانتا رہتا ہوں
کہ تمہاری ان کہئ کے جادُو سے

148
تکمیل ، زوال کا پہلا پڑاؤ ہے
پھر قافلے کو کبھی سمت نہیں ملتی
فیصل ملک

88
سُن...
میری بنجر زمینوں میں
محبت
اُگنے لگی ہے
کُچھ ہی دنوں میں
پک جائے گی

155
مصلحت کے حشرات کھا گئے انہیں
رشتے بھی گندم کے خوشے ہوں جیسے
فیصل ملک

106
تُم مل گئے ہو یہ کافی ہے مُجھے
اور نیکیوں کے ثواب کیا مانگوں
فیصل ملک

215
مُدت گُذری
اُسکی جھلک تک نہیں دیکھی
گو میرے سیل فُون کے فولڈر
اُس کی تصاویر سے
بھرے پڑے ہیں
مگر عکسِ حقیقت کے مقابل

87
خود پہ بیتی ہے تو سمجھ میں آیا ہے فیصل
جو چُپ چاپ سہہ رہے تھے، کمال کر رہے تھے
فیصل ملک

0
144
چوٹ کھا کر مسکرانے کے نہیں ہیں
ہم ان سے ہاتھ ملانے کے نہیں ہیں
جان لینے کا اُنہیں حق تو ہے لیکن
کُچھ درد انہیں سنانے کے نہیں ہیں
کُچھ لوگ ہماری حیات ہیں لیکن
وہی لوگ ہمیں اپنانے کے نہیں ہیں

0
92
“انٹرویو”
انٹرویو کریں گی آپ؟؟
میرا انٹر ویو؟؟
مذاق کر رہیں یا مذاق اُڑا رہی ہیں؟؟
اچھا...
آپ سچ میں سنجیدہ ہیں؟؟

0
182
“میں”
راکھ راکھ بدن لے کر
دُھُواں دُھواں شگن لے کر
رات کی اندھیری گلیوں میں
اُنتظار سُلگاتا ہوں
میں اُسکے اور اپنے واسطے

0
102
“فراق”
جانتے ہو
کسی کے مر جانے پہ
کوئی اس کے ساتھ
مر نہیں جاتا
لیکن

0
68
دیکھن دا چاہ سانوں۔۔۔
مُکھ پرتاویں نہ۔۔
نیڑے نیڑے وس ڈھولا
دوُر دوُر جاویں نہ
اکھیاں نوں رہن دے
اکھیاں دے کول کول

567
"نامعلوم سے معلوم تک کے سفر میں ہم معصومیت، کشش، دلچسپی اور خوبصورتی کھو دیتے ہیں کہ یہ تمام اجزاء نامعلوم سے وجود رکھتے ہیں اور یقین جانیں دُنیا کی ہر خوبصورتی اسی "بھید" کی  مرہون ہےیہ بھید نہ ہو تو تجسس نہ ہو اور یہ تجسس ہی یعنی جاننے کی کھوج ہی ہمیں یہ سمجھاتی ہے کہ وہ ان چھُوا ہے، انوکھا ہے، جانے کیسا ہے یا جانے کیسا ہو گا ، وہ لمس، وہ شخص، اس کی باتیں غرض ہر اک شے جو ہمیں معلوم نہیں ہے وہ حسین ہے،خوبصورت ہے، اس میں کشش ہے کہتے ہیں عورت کی خوبصورتی لباس میں ہے کیوں کہتے ہیں کہ جب تک بدن پہ لباس ہے وہ حسین تر ہے لباس اتر گیا تو بس مٹی کا مادھُو جو بس وقتی کشش رکھتا ہے یعنی نامعلوم سے معلوم کا وجود ہو گیا کشش، خوبصورتی ایک دھوکہ بن کر اُڑ گئی۔۔"فیصل ملکالطائف، السعودیہ

81
کب سارا جہاں مانگا ہے
ایک ہی انسان مانگا ہے
تھوڑی سی روشنی کے لیے
تھوڑا سا دالان مانگا ہے
فائدے کی بات کب کی ہے
میں نے تو نُُقصان مانگا ہے

158
یقین ٹُوٹا ہے مان ٹُوٹا ہے
ہمارے جینے کا میلان ٹوٹا ہے
کسی کو مل گئی ہیں خوشیاں دوستو
ملن کا لیکن امکان ٹُوٹا ہے
کسی کو مل گیا سارے کا سارا وہ
ہماری چاہ کا ایقان ٹوٹا ہے

0
202
ہر انسان کے اندر کوئی نہ کوئی مزار ہوتا ہے “محبت کا مزار” جس پہ وہ دھمالیں ڈالتا ہے، قوالیاں گاتا ہے، نذرانے چڑھاتا ہےاور مرادیں مانگتا ہے بس فرق یہ ہے کہ وہ مرادیں، وہ دھمالیں، وہ نذرانے صاحبِ مزار کو ہی خوش کرنے اور اُسے پانے کے لیے ہوتی ہیں.. کُچھ لوگ تو اس مزار پہ سجدے تک کر دینے سے نہیں ہچکچاتے..کُچھ لوگوں کے اندر کئی مزار ہوتے ہیں وہ کبھی ایک کبھی دوسرے در پہ بھٹکتے رہتے ہیں اور سو میں سے کوئی دو فیصد لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کی تڑپ دیکھ کر صاحبِ مزار اُنہیں مصافحے سے نواز دیتے ہیں ، مل جاتے ہیں..میرے  کوزہ گر مُجھے گوندھ پھرمیرے یار کی خاکِ پاک سےکہ مٹ سکیں ازل کے فاصلےمیری منزل سکندر نصیب ہوفیصل ملک

1
241
وہ کہتی ہے
تمہارا عشق
بہت مُشکل ہے جاناں
میں کہتا ہوں
آسان ہوتا
تو کیا تُم اختیار کر لیتیں

0
378
مسندِ عقیدت سے اُتار دیےجاؤ گے
چُپ رہو! وگرنہ مار دیے جاؤ گے
یہ بستی گُونگوں کی بستی ہے
شور جو مچاؤ گے گاڑ دیے جاؤ گے
یہ کہنا ہے اس دور کے پئمبروں کا
گُذرو گے نہیں تو گُذار دیے جاؤ گے

5
296
میرے مُرشد میرے شاہ پیا
میرے اندر بنا کوئی راہ پیا
مُجھ پریت نگر کے منڈپ میں
ہو دو وقتوں کا بیاہ پیا
فیصل ملک

138
پھر پتہ نہیں مُلاقات ہو کہ نہ ہو
آج زرا دُور تک چھوڑنے جاؤ مُجھے
فیصل ملک

103
اُس تمام وقت ، ایک امتحان میں رہا
جب وہ میری محبت کے ایقان میں رہا
وہ میرے ہاتھ کی لکیروں میں تھا ہی نہیں
جانے کیوں دل اسی کے گُمان میں رہا
میں اُس کی چاہ میں کہاں کہاں نہیں پھرا
جنگل گیا، پربت چڑھا ، بیابان میں رہا

0
231
یار تُو چاہے دھوکہ دے جائیو
مگر دیکھ پیٹھ پیچھے نہ مُسکرائیو
فیصل ملک

0
79
کوئی چُپ ہو ایسی شدت کی
میں سُنتا رہوں سر دھنتا رہوں
فیصل ملک

117
بڑی مُدت لگی سمجھنے میں کہ رائیگانی ہے بس
بڑی مُدت سے جو جستجو دلِ ناہنجار میں ہے
بہت زعم تھا مُجھے کہ اپنا سمجھے گا وہ شخص
بہت زعم تھا کہ وہ میرے اختیار میں ہے
فیصل ملک

0
115
میں اُسے
جیون کی آخری سرحد پر
چھوڑنے گیا تھا
جانتے ہو؟
جیون کی آخری سرحد پار
جو بھی چلا جائے

0
231
زندگی کی کیتلی میں
دو کپ پانی جتنے دن ہیں
اور رویوں کی پتی ہے اس میں
کُچھ محبت کی شکر اور
کہیں تھوڑا نایاب خالص دودھ
رشتوں کے جیسا ہے۔۔

136
کہا، کمال لکھتے ہو
احساسوں کا میری احتمال لکھتے ہو
کسی کے چہرے کو چاند
گالوں کو بدلی
آنکھوں کو شمعیں
گردن کو سبُو

0
120