سانس کا پیشہ کر سکتے ہو
کیسے ایسا کر سکتے ہو
وہ جیسا اُس کی خواہش ہے
مُجھ کو ویسا کر سکتے ہو
میرا تو بس نام آدم ہے
مُجھ کو سجدہ کر سکتے ہو
یہ رات کتنی سچی ہے
اس کو جوٹھا کر سکتے ہو
جو ہم کو اچھے لگتے ہیں
ان کو اچھا کر سکتے ہو
اب اور کیا کیا بتلاؤں میں
بس وہ میرا کر سکتے ہو
یہ جیون بڑا ہی میلا ہے
اس کو اُجلا کر سکتے ہو
میرے کاندھے پہ جو ہیں فرشتے
ان کا جھگڑا مٹا سکتے ہو
دوزخ کے پچھلے آنگن میں
مُجھ سے ملنے آ سکتے ہو
سچا وعدہ کر کے کوئی
جھوٹا وعدہ نبھا سکتے ہو

0
104