تعریف و ماخذ
دعا عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی تو پُکار اور التجا کے آتے ہیں مگر اس سے مرُاد اللّٰہ تعالٰی سے مانگنے ، التجا کرنے، اور اُسے پُکارنے سے لی جاتی ہے..
دعا کے تین حصے ہیں
۱۔ حمد و ثناء اور حوالہ جات
۲۔ استغفار و تجدیدِ عہد
۳۔ مانگنا
۱۔ حمد و ثناء اور حوالہ جات و شُکر
اک حدیث شریف کا مفہُوم ہے کہ دعا مانگنے کا طریقہ بچوں سے سیکھو.. جیسے اُنہئں آپ سے جب کوئی چیز چاھیے ہوتی ہے تو وہ آپ سے آ کر لپٹ جاتے ہیں لاڈ کرتے ہئں ویسے ہی جب آپ اللّٰہ پاک سے دعا کے لیے ہاتھ اُٹھائیں تو سب سے پہلے اس ربِ کریم کی بُزرگی و برتری بیان کریں اس کی تعریف کریں جیسے اللّٰہ پاک کو اپنی واحدانیت کا اقرار بہت پسند ہے تو اُس کی حمد بیان کریں اور ساتھ میں اُس کے رسُول کی تعریف کریں اُسے اپنے نبی پر درود بھیجنا بہت پسند ہے سو ان پر درود بھیجیے، ان کے واسطے یہ ساری کائینات سجائی گئی ہے تو ان کے واسطے سے طلب کریں کہ آدم لو بھی معافی حضُور کی بدولت ملی اور اس کے ساتھ اللّٰہ کی کبریائی بیان کرتے ہوئے اُس کا شُکر بھی ادا کریں یاد رکھیں کہ اللّٰہ کو ُشکر ادا کرنا بھی بہت پسند ہے
۲۔ استغفار و تجدیدِ عہد
دوسرا مرحلہ ہے توبہ کا استغفار کا اپنے گناہوں پر شرمسار ہونے کا اپنے گناہوں پر نادم ہونے کا اور دوبارہ یہ گناہ نہ کرنے کا عہد یعنی تجدیدِ عہد.. کہ اللّٰہ پاک کو توبہ بہت پسند ہے.. اور بچوں کو جیسے کہ اوپر مثال دی کہ جب کوئئ چیز جو ان کو چاھیے اور آپ نہ دیں تو وہ منت کریں گے ضد کریں گے اور سارے بُرے کام نہ کرنے کا وعدہ کریں گے یا سبق باقاعدگی سے پڑھنے کا وعدہ لریں گے ایسے ہی آپ بھی اللٌٰہ پاک سے وعدہ کریں اور کوشش کریں کہ اس پر قائم رہیں وعدے کی لاج رکھیں ..
۳۔ مانگنا....
تیسرا اور آخری مرحلہ ہے مانگنے کا وہ سب جو آپ کے دل میں ہے آپ اللّٰہ کے حضُور رکھیں اور مانگیں وہ ہر ایک شئے پر قادر ہے وہ اگر آپ کے لیے بہتر ہے تو ضرور عطا کرے گا اگر نہیں بہتر تو اس سے بہتر عطا کرے گا یقین رکھیے کہ وہ آپ کو توجہ سے سن رہا ہے کہ وہ آپ کی شہہ رگ سے بھی قریب ہے.. یہاں پھر اوپر کی مثال دہراتا ہوں کہ جب وعدے ، توبہ اور لاڈ کرنے سے بچے کو چیز نہیں نلتی تو وہ کیا کرتا ہے وہ روتا ہے، گڑگڑاتا ہے، یقین جانیں کہ اللّٰہ کو آپ کا گریہ بہت پسند ہے آپ رو رو کر مانگیں وہ خوش ہو ہو کر عطا کرے گا .. مگر آپ مانگیں تو سہی...
نوٹ:۔
یقین جانیں کہ اللّٰہ کو کسی شے کی محتاجی نہیں وہ قادرِ مطلق ہے ہر بات جانتا ہے سو اس سے اپنی زبان میں مانگیں ، ہم لوگ بہت بڑی غلطی کرتے ہیں کہ عربی زبان سے ناواقفیت میں کُچھ ایسا بھی کہہ جاتے ہیں جس کا مفہوم ہمیں پتہ ہی نہیں ہوتا اور جس کا مطلب دعا ہے ہی نہیں .. سو دعا مانگنا اپنے اندر ایک جذب کی کیفیت ہے وہ تب ہی پیدا ہو گی جب آپ اپنی دعائیں اپنی زبان میں مکمل مفہوم سمجھتے ہوئے کریں گے)
ایک مرتبہ درود ِ پاک پڑھنے کی گذارش ہے
طالبِ دعا
فیصل ملک!!
معلومات