تُم نے ماں دیکھی ہے؟
میں نے دیکھی ہے
ذرا سی دیر ہو جاتی تھی
بیچ دروازے کے راہ تکتی ملتئ تھی
اک ذرا سے کانٹے کے چُبھ جانے پر
میری تکلیف پر کراہ اُٹھتی تھی
تُم نے ماں دیکھی ہے؟؟
میں نے دیکھی ہے...
خواب میرے تھے لیکن
تعبیر وہ ڈھونڈتی تھی
اور اسی تعبیر کے چکر میں
اپنی روٹی مُجھے کھلا دیتی تھی
تُم نے ماں دیکھی ہے؟؟
میں نے دیکھی ہے
بھائیوں کی بیچ میں اکیلی اکائی دیکھی ہے
کبھی ادھر کبھی اُدھر کی مچتی دھائی دیکھی ہے
رات کی دہلیز پر کونے کُھدروں سے
میں نے اپنی گرم رضائی دیکھی ہے
تُم نے ماں دیکھی ہے؟؟
میں نے دیکھی ہے...
مارتی تھی بہت مگر جانتے ہو
روتی تھی خُود بھی مانتے ہو
کیا تُم بھی اُس کی طرح
کُچھ اُس کے غم پالتے ہو؟؟
تُم نے ماں دیکھی ہے؟؟
میں نے دیکھی ہے
باپ کی شفقت بھری گُھرکیاں بھی کھائی ہیں
مگر ماں کے ہاتھوں کی بُرکیاں بھی کھائی ہئں
کیا وقت آیا ہے کہ جوانی کے ہاتھوں سے
بُوڑھی جُھریوں نے جھڑکیاں بھی کھائی ہیں
تُم نے ماں دیکھی ہے؟؟
میں نے دیکھی ہے...
ماں کے ہونٹوں پہ جو مُستقل دعائیں تھیں
میرے مُستقبل کی درخشاں ردائیں تھیں
کانپتے ہیں لب اور لرزتے ہیں ہاتھ
ماں تھی تو ہر سوُ مہکتی فضائیں تھیں
تُم نے ماں دیکھی ہے؟؟
میں نے دیکھی ہے
اولاد سے ڈرتی مجبُور ماں دیکھی ہے
کھانستی، کراہتی، معذور ماں دیکھی ہے
ضرورتوں سے مجبُور منمناتی ماں دیکھی ہے
محبت سے پھر بھی معموُر ماں دیکھی ہے
تُم نے ماں دیکھی ہے؟؟
میں نے دیکھی ہے...
فیصل ملک

0
85