ہر ذکر ہر بات میں آ جاتے ہیں
سادہ ہیں جذبات میں آ جاتے ہیں
اک تسلی ہی فقظ جو دے دی جائے
ہم خوشی کی گھات میں آ جاتے ہیں
ہم کو خود پر دسترس بس اتنی ہے
اک نظر سے ذات میں آ جاتے ہیں
دن میں تو میسر نہیں ہوتا ہوں میں
یہ ترے غم رات میں آ جاتے ہیں
دُور تجھ سے جا کے بھی دیکھا مگر
جلوے تیرے ساتھ میں آ جاتے ہیں
ہم کو فرقت کے دنوں نے گوندھا تھا
ہم ملن کی کات میں آ جاتے ہیں

21