دیکھن دا چاہ سانوں۔۔۔
مُکھ پرتاویں نہ۔۔
نیڑے نیڑے وس ڈھولا
دوُر دوُر جاویں نہ
اکھیاں نوں رہن دے
اکھیاں دے کول کول
چن پردیسیا۔۔۔۔
بول باہنویں نہ بول۔۔۔۔
"اکھیاں نوں رہن دے"
دیکھ سوکھے ہوئے ہونٹوں پہ
تیرے مرمریں لبوں کی حدت کے
تڑپتے لمس گُنگناتے ہیں
جب جب میری آنکھیں
تیری تصویر دیکھتی ہیں
کُچھ آنسُو چُپکے سے
پلکوں پہ جھلملاتےہیں
شامِ الم کی وحشتناک تنہائی میں
تیری یاد کےگُلستان
اُتر کر نیم وا دریچوں میں
خوشبو بھرے اقرار کے
لمحے مہکاتےہیں
اور
رات کے آخری پہروں میں
نیند کی شدید لہروں کے درمیاں
دل میں تہجد کی آذاں گونجتی ہے
اور
میرے لب تمہارے نام کی تسبیح کرتے
سرگوشی بھری دعاؤں میں
پھڑپھڑاتے ہیں
فیصل ملک
الطائف، السعودیہ

483