کہا، کمال لکھتے ہو
احساسوں کا میری احتمال لکھتے ہو
کسی کے چہرے کو چاند
گالوں کو بدلی
آنکھوں کو شمعیں
گردن کو سبُو
لبوں کو جام
اور
زُلفوں کو جال لکھتے ہو
کُچھ مُجھ پر بھی لکھو گے؟
اپنی تصویر بھیجوں گی تُمہیں
لکھو گے کہ
میں سُندر ہوں
میری آنکھوں کو کیا کہو گے؟
سمندر کہو گے
جھیل کہو گے
چراغ، شمع یا پھر سیاہ رات کا جمال لکھو گے؟
اچھا میرے گالوں پہ
شفق کو استعارہ کرو گے
یا پھر رنگوں کی برکھا کہو گے
یا پھر
کسی پہلی رات کی دُلہن کی لجا لکھو گے؟
دھنک لکھو گے یا حیا لکھو گے؟
روئی سی بدلیاں تو سب کہتے ہیں
یہ بتاؤ تُم کیا لکھو گے؟
دہکتے ہوئے گُلاب لکھو گے؟
سُرخ بھاپ کے گرداب لکھو گے؟
گردن کو دیکھ کر
کیا اُبھرے گا ذہن میں؟
سبُو تو پُرانی ہوئی
کوئی گُلدان لکھ دینا
گُلدان جس میں گُلاب سُوکھے پڑے ہوں
اچھا چلو
تُم اسے واجبِ قتال لکھ دینا
لبوں کو شراب مت لکھنا
تُم انہیں حلال لکھ دینا
بانہوں کو دیکھ کر
کسی مصور کا خیال لکھ دینا
زُلفوں کو چاہے تُم
بلائے جان اور ایک وبال لکھ دینا
ارے جو تُم چاہو میری جاں
وہی احوال لکھ دینا
مگر سُنو!
یہ سب تو ظاہری ہے
اک دن گل جائے گا
یہ جوبن میرا ڈھل جائے گا
تُم یوں کرو
کہ میرے دل کا حال لکھ دو
میری دھڑکنوں میں کئی راز کی باتیں ہیں
وہ باتیں۔۔
جو خود سے بھی کر نہیں سکتی
کروں تو لاج آتی ہے
تُم یوں کرنا
مُجھے ایک عام سے چہرے والی
عام سے حُلیے والی
عام سی سوچوں والی
لڑکی لکھنا
لیکن
مُجھے میرے جذبوں میں بہت ہی کمال لکھنا
تُم میرے اندر کے سب ہی احوال لکھنا
اک زود رنج مٹیار لکھنا
تُم مُجھے بس بدحال لکھنا
اُداسیوں کی زال لکھنا
میرے خد و خال لکھنا
یہ بھی لکھنا کہ
تُم پہ مر مٹی ہوں میں
لیکن
"مر"کے بعد وقفہ دینا لمبا سا
پھر مُجھے "مٹی " لکنا۔۔۔۔۔۔
فیصل ملک

0
120