بہت ہو چُکا ہے گریہ چلو اب گھر کو جاتے ہیں |
بہت سی باتیں کرتے ہیں بہت سا مُسکراتے ہیں |
کبھی پھر یہ سیہ راتیں ہمیں تنہا نہ پائیں گی |
چلو ہم ساتھ میں مل کر ملن کا گیت گاتے ہیں |
یہ شاید اُن کی فطرت ہے یا مُجھ کو ایسا لگتا ہے |
بڑے ہی مان سے کُچھ لوگ دل سے کھیل جاتے ہیں |
ہمیں اچھے تھے وہ دن جب دلوں کے رشتے سچے تھے |
غرض کے سارے بندے ہیں غرض سے ملنے آتے ہیں |
ہمیں کُچھ دوستوں کے ساتھ بیتے پل نہیں بھولے |
ہم آنکھیں موند لیتے ہیں تو وہ پل لوٹ آتے ہیں |
وہ ہوگا عشق یا پھر ہو گی کوئی ان کی مجبوری |
کسی کے دل کا عالم ہم بھلا کب جان پاتے ہیں |
خُدا اپنا جہاں اپنا زمیں اپنی فلک اپنا |
یہ سب کُچھ اپنا ہے فیصل مگر ہم بھول جاتے ہیں |
فیصل ملک |
معلومات