ایک چہرہ نظر میں کیا بس گیا |
دوستوں نے کہا لو گیا بس گیا |
میرا دل مُفت ہے ہاں مگر اس جگہ |
ایک دفعہ جو بھی بس گیا بس گیا |
پہلے تو دل نے کافی لڑائی لڑی |
پھر وہ دھڑکن میں رچ گیا بس گیا |
گاؤں میں تو جگہ مل سکی ہی نہیں |
سو میں گاؤں کی سرحد پہ ہی بس گیا |
گھر بساتا نہیں بھاری بھرکم جہیز |
جو بھی گھر سادگی سے بسا بس گیا |
شہر لاہور بھی پیار کا شہر ہے |
جو بھی فیصل ادھر آ گیا بس گیا |
فیصل ملک |
معلومات