اور کسی کو بھی تو اچھا لگ سکتا ہوں
تُمہیں اس جُملے سے لوگ ڈراتے ہوں گے
وہ اُس شہر میں شام بھی تو ہوتی ہو گی
صبح کے بھولے گھر بھی تو آتے ہوں گے
تُم جس سے بھی کرو گی دوبارہ محبت اب
اُس کو کتنے ہی ڈر روز آتے ہوں گے
جانتا ہوں یہ میرے خال و خد اب بھی
گہری نیند سے تُجھ کو اُٹھاتے ہوں گے
تُم کہیں بھی جاؤ گے یہ بات یقینی ہے
میرے حوالے تُمہیں ضرور رُلاتے ہوں گے
جیتے جی ہی مر جاتے ہیں جو فیصل
جانے وہ دفنائے کیسے جاتے ہوں گے
فیصل ملک

0
88