جہاں دُکھ ہے
تمام کا تمام دُکھ ہے
سمجھنے والوں کے واسطے
انساں دُکھ ہے
آسماں دُکھ ہے
"بے شک انسان خسارے میں، زمانے کی قسم"
تو یہ زماں دُکھ ہے
محبت ایماں جیسی ہے اور
بے ایمان لوگوں کی بستی میں
ایماں دُکھ ہے
جو نبھا رہے ہیں ، حق کو
وہ خسارے میں ہیں
جو بے خبر ہیں ان کے جینے کا
عنواں دُکھ ہے
قحطِ علم ہے ایسا کہ
جبیں پہ سجدے کا نشاں دُکھ ہے
یہاں دُکھ ہے
وہاں دُکھ ہے
کہا ہے ناں کہ
یہ سارے کا سارا جہاں دُکھ ہے
فیصل ملک

0
37