اپنے ہاتھ میں کُچھ ہُنر رکھیں
اپنے نام بھی کُچھ عمر رکھیں
لوگ جان لیتے ہیں دل کی بات
اپنی نظروں پر کُچھ نظر رکھیں
بات کتنی ہی عام کیوں نہ ہو
اپنے لہجے کو پُر اثر رکھیں
دوسروں کی خبر بھی رکھیں مگر
اپنے گھر کی بھی کُچھ خبر رکھیں
آخر آپ نے جیتا ہے ہمیں
اپنے آپ پر کُچھ فخر رکھیں
عشق لیتا ہے امتحان بھی
آپ بس زُباں پر شُکر رکھیں
یہ جہاں بھی تو ایک چال ہے
اپنے وار کی کُچھ خبر رکھیں
جانے کون سا وقت ہو تمام
فیصل اپنی پلکوں پہ ڈر رکھیں
فیصل ملک

0
177