میں اُسے |
جیون کی آخری سرحد پر |
چھوڑنے گیا تھا |
جانتے ہو؟ |
جیون کی آخری سرحد پار |
جو بھی چلا جائے |
واپس نہیں آتا |
میں اُسے چھوڑ کر |
خالی ہاتھ لوٹ آیا ہوں |
کیا پتہ وہاں جا کر اُسے |
میری یاد آتی بھی ہو کہ نہیں |
بیتے جیون کے سُنہری پل |
اُسے بُلاتے ہوں کہ نہیں |
کیا خبر |
وہ بھی میری طرح |
نئے جیون کے کاموں میں |
اُلجھ بیٹھا ہو |
لیکن |
کبھی کبھار تو |
میری طرح وہ بھی |
مُجھے یاد کرتا ہو گا |
اُس نے کہا تھا |
جاتے جاتے بُلا کرمُجھے |
میرے کان میں، سرگوشی میں |
ہم پھر ملیں گے |
کسی اور ہی نئی دُنیا میں |
کسی اور خوبصورت جیون میں |
اک بار ضرور ملیں گے |
مُختلف سے حالاتوں میں |
مُختلف خد و خال کے ساتھ |
جیون کے کسی نئے کردار میں |
ہم پھر ملیں گے |
میں سوچتا ہوں |
سچ ہی تو کہتا تھا وہ |
کسی کے مر جانے سے |
اُس کی اہمیت کم نہیں ہوتی |
محبت کم نہیں ہوتی |
بلکہ!! |
محبت و بس |
جسم چھوڑ دیتی ہے |
اور جا کر کسی اور جسم میں |
بسیرا کر لیتی ہے |
کوئی اور چہرہ |
کوئی اور کردار |
ہو بہو وہی کہانی دہراتا ہے |
جو جیون کی آخری سرحد تک ساتھ چلتی ہے |
"محبت کب مرتی ہے" |
فیصل ملک |
معلومات