وہ کہتی ہے |
تمہارا عشق |
بہت مُشکل ہے جاناں |
میں کہتا ہوں |
آسان ہوتا |
تو کیا تُم اختیار کر لیتیں |
وہ کہتی ہے |
مُجھے راتوں کو نیند نہیں آتی |
میں کہتا ہوں |
ابھی تو پہلی چوٹ پڑی ہے |
دل کے ترکٹھ پر |
وہ کہتی ہے |
تُم بلاوجہ ہی مُجھے کیوں چاہتے ہو |
میں کہتا ہوں |
تمہارا عشق بے اختیاری ہے |
وہ کہتی ہے |
میں آپ کو سخت ڈسٹرب رکھتی ہوں |
میں کہتا ہوں |
میری خوش نصیبی ہے |
جو تُم یاد کرتی ہو |
وہ کہتی ہے |
آپ کو بھلا کیوں میں اچھی لگتی ہوں |
عام سا میرا چہرہ ہے |
عام سی میں لڑکی ہوں |
میں کہتا ہوں |
بھلے دُنیا بھر کے لیے |
تُم عام سی لڑکی ہو |
لیکن میری نظروں کو |
خاص الخاص لگتی ہو |
وہ کہتی ہے |
پتہ نہیں کیا دِکھتا ہے آپ کو |
میری بھدی سی صورت میں |
میں کہتا ہوں |
کسی روز آؤ |
آکر میری آنکھوں سے دیکھو خود کو |
وہ کہتی ہے |
مُجھ پہ ہی کیوں؟ |
یہ عنایت محبت کی؟ |
میں کہتا ہوں |
میرے رب نے دی ہے |
یہ جو تمہاری چاہت ہے |
وہ کہتی ہے |
اک روز تمہیں |
درمیاں میں چھوڑ جاؤں گی |
میری فطرت میں بے وفائی ہے |
میں تمہیں توڑ جاؤں گی |
میں کہتا ہوں |
جو ہونا ہے ، وہ ہو کر رہتا ہے |
اتنا میں بھی جانتا ہوں |
مُجھے چھوڑ تو سکتی ہو |
مگر میری جاں |
مُجھے بھُول نہ پاؤ گی |
وہ سُنتی رہی |
چُپ بیٹھی رہی |
جانے کیا سوچتی ہو گی |
فیصل ملک |
معلومات