ابھی پہلی محبت کے
اشک نہیں رُک پائے
ابھی پہلی چاھت کے
بہت سے پل مُجھے
وقت کی لیکھاؤں سے
چُن چُن کر نکالنے ہیں
تم سے محبت کیسے کر لوں
ابھی محبت کے
پہلی محبت کے
سبھی زخم تازہ ہیں
ابھی ذہن و دل
اس تازیانے سے نکلے ہی نہیں
ابھی سرد سیاہ راتوں میں
زخموں سے لہو رستا ہے
ابھی آنکھوں سے نوچے ہوئے خواب
کرچیوں میں بکھرے پڑے ہیں
پھر سے محبت کرنے میں
مُجھے تھوڑا وقت لگے گا
ایک اور دسمبر جینے میں
مُجھے تھوڑا وقت لگے گا
تُم چاہو تو رُک جاؤ
چاہو تو چلے جاؤ
کہ
تمہاری پہلی محبت ہے
ابھی کئی موسموں نے تمہارے دل کے
آنگن میں اُترنا ہے
پڑاؤ کرنا ہے
ابھی تمہاری آنکھوں میں
سارے خواب سلامت ہیں
کہ تمہارے بدن پہ
قوسِ قزح کے سارے رنگ سلامت ہیں
تمہاری لیکھاآوں میں
اگر کُچھ زخم بھی ہو تو ابھی ان کا
صیح وقت نہیں آیا
تم چاہو تو رُک جاؤ
چاہو تو چلے جاؤ
کہ دوبارہ محبت کرنے میں
مُجھے تھوڑا وقت لگے گا
ایک اور دسمبر جینے میں
مُجھے تھوڑا وقت لگے گا
فیصل ملک!!!!

0
220