ایک ہی شہر میں اُتارے گئے تُو اور میں
سر سے پھیرے اور وارے گئے تُو اور میں
ہم کو وصل کی باری پُوچھا نہیں کسی نے
ہجر کی باری میں پُکارے گئے تُو اور میں
کوئی آنکھ روئی نہ کہیں کہرام مچے
ایسی پیاری موت مارے گئے تُو اور میں
زخمی ہو چُکا ہے ہماری سوچ کا جسم
یہ کن راہوں سے گُذارے گئے تُو اور میں
وصل کی بہت جلدی تھی اس لیے ہم فیصل
ایک ہی قبر میں اُتارے گئے تُو اور میں
فیصل ملک

0
223