تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
Urdu Poet
13 فروری
نظم
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
مرے قریں نشست پر تُو جب ہوئی براجماں
تری حسین آنکھ میں لگا کہ گُم ہے آسماں
ترا وجودِضَوفِشاں
کہ ہے یہ گنجِ شائگاں
مجھے لگا
سِتارگاں کی روشنی کہ شربتوں کی چاشنی
حور عین
0
26
9 جنوری
نظم
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
مرے دل پہ تیری محبت کی آیت
خدا کی طرف سے اتاری گئی جب
ذرا بھی خیانت نہیں کی تھی میں نے
کہ جیسے وہ آیت اتاری گئی تھی
اسے جوں کا توں ہی تجھے کہہ دیا تھا
نہ وہ شاعری تھی نہ کوئی سخن تھا
انکار
1
1
30
9 جنوری
قطعہ
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
اس ہستی کا ذکر ہی یارو
ہر دکھ کے درماں جیسا ہے
اس کا ہونا اک نعمت تھی
اس کا ہجر زیاں جیسا ہے
دیکھ خدا کو بھی بندوں سے
پیار جو ہے وہ ماں جیسا ہے
ماں
1
23
9 جنوری
غزل
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
نگاہوں میں ہیں انگارے، نہ ڈرتی ہے
کہاں جاؤں، بچاؤ، مجھ سے لڑتی ہے
سمجھتی ہے اسے غالبؔ پہ غلبہ ہے
وہ آتشؔ ہے کہ آتش سی بھڑکتی ہے
وہ بلبل ہے مگر شاہین لگتی ہے
پلٹتی ہے پلٹ کر پھر جھپٹتی ہے
نگاہوں میں ہیں انگارے نہ ڈرتی ہے
1
14
9 جنوری
غزل
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
دل میں اپنے قیام ہو گا مرا
آج مجھ سے کلام ہو گا مرا
وہ جو ہے آسمان کی زینت
کل وہ ماہِ تمام ہو گا مرا
میں، کہ گمنام زندگی ہے مری
بعد مرنے کے نام ہو گا مرا
دل میں اپنے قیام ہو گا مرا
1
17
7 اگست
منقبت
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
ابھی تلک بلند ہے عَلَم حسین کا
سبھی غموں سے بڑھ رہا ہے غم حسین کا
اٹھا جوان لاش پھر تجھے پتہ چلے
پتہ چلے کہیں کسے، الم حسین کا
پکار تھی علی علی، علی علی علی
جہاں گیا جدھر اٹھا قدم حسین کا
ابھی تلک بلند ہے عَلَم حسین کا
1
1
85
20 جولائی
نظم
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
مرے قریں نشست پر براجماں جو تم ہوئی
تری حسین آنکھ میں یہ کائنات گم ہوئی
مجھے لگا “ستارگاں کی روشنی” و “شربتوں کی چاشنی”
ترے بدن میں ضَم ہوئی
تو رونقِ اِرَم ہوئی
مجھے لگا بہشت میں ہیں ہم
نظم
0
47
20 جولائی
نظم
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
ہم جو مل کے بیٹھے ہیں
کچھ تو مشترک ہو گا
روشنی بکھرنے کا
انتظار ہی ہو گا
انتظار کرنا بھی
ٹھیک بات کرنا بھی
حساب
0
40
20 جولائی
آزاد نظم
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
مسائل بہت بڑھ گئے ہیں
سیاست __ کئی دوستوں کو الگ کر چکی ہے
چناؤ میں بھی دھاندلی ہو گئی ہے
سنا ہے ___ یہ سب فوجیوں نے کیا ہے
گھریلو ملازم کو مالک نے ہی مار ڈالا
وبائیں تباہی مچانے میں مصروف ہیں اور
مسائل
0
32
20 جولائی
موزوں
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
رات گئے تک کیوں کر اشک پروتی ہیں
اب یہ آنکھیں کس کے غم میں روتی ہیں
ایک پری وش میں نے وہاں پر دیکھا ہے
جھیل کنارے سچ میں پریاں ہوتی ہیں
دیکھ وہ پربت کیسے اجلے اجلے ہیں
جیسے ان کا چہرہ کرنیں دھوتی ہیں
رات گئے تک کیوں کر اشک پروتی ہیں
0
44
20 جولائی
موزوں
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
ناوّک دل کے پار کیا ہے تم نے بھی
آنکھوں کو خوں بار کیا ہے تم نے بھی
میں سمجھا تھا تم اوروں سے اچھے ہو
آخر کو بے زار کیا ہے تم نے بھی
سمجھاؤ مجھ کو لیکن پہلے بتلاؤ
ناصح! سچا پیار کیا ہے تم نے بھی؟
ناوَک دل کے پار کیا ہے تم نے بھی
0
46
18 مارچ
موزوں
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
انسانیت کو کھل کے کریں پائمال لوگ
اب تو منافقت میں ہوئے با کمال لوگ
جن کو اصول یاد تھے الفت کے وہ گئے
اب تو ہیں خال خال یہاں خوش خصال لوگ
تہمت لگا کے مجھ پہ، مجھے مار بھی سکیں
اب پوچھتے ہیں مجھ سے سبھی وہ سوال لوگ
انسانیت کو کھل کے کریں پائمال لوگ
0
30
6 مارچ
نظم
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
یقیں رنگوں پہ ہے اس کو
وہ کہتی ہے
محبت کی وضاحت رنگ کرتے ہیں
وہ اب رنگوں کو دیکھے گی
کہ کیا مقدار ہے میری محبت کی
وہ پرکھے گی
دستِ حنائی
0
56
20 فروری
غزل
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
وقت رفتار ذرا اور بڑھا، کیا ہو گا
تابِ خورشید جلا اور بجھا، کیا ہو گا
میں اکیلا جو چلا، خوف نہیں ہے مجھ کو
بیچ رستے میں کوئی چھوڑ گیا، کیا ہو گا
میں تو ہوں خاک نشیں، خاک ٹھکانہ میرا
تو بلندی سے گرا، سوچ ذرا کیا ہو گا؟
وقت رفتار ذرا اور بڑھا کیا ہو گا
0
27
13 فروری
قطعہ
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
اچانک جو اداسی چھا گئی مجھ پر
مصیبت ہے طبیعت کا یہ بدلاؤ بھی
تجھے معلوم ہے میں چاہتا کیا ہوں
غزل جو تم سناتی ہو سناؤ بھی
اچانک جو اداسی چھا گئی مجھ پر
0
42
13 فروری
قطعہ
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
لگاؤ بھی نہیں اور رکھ رکھاؤ بھی
تجھی سے یار سیکھا ہے یہ داؤ بھی
یہ تمہیدیں نہ باندھو وقتِ رخصت تم
کہ جانا چاہتے ہو تم تو جاؤ بھی
لگاؤ بھی نہیں اور رکھ رکھاؤ بھی
0
45
13 فروری
غزل
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
آنکھ اب اشک ہی سے خالی ہے
حیف صد حیف! خشک سالی ہے
جچ رہا ہوں میں مسندِ غم پر
حالتِ زار بے مثالی ہے
آ گِرے گی مِری ہتھیلی پر
وہ دعا جو ابھی اچھالی ہے
آُنکھ اب اشک ہی سے خالی ہے
0
77
30 جنوری
قطعہ
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
شاعروں کو عَفیف مت سمجھو
ہر کسی کو مُنیف مت سمجھو
جو یہ کہتے ہیں وہ نہیں کرتے
لطفِ مے کو نَظیف مت سمجھو
شاعر
0
63
10 جنوری
غزل
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
کارِ بیکار نہیں ہو سکتا
تجھ سے اب پیار نہیں ہو سکتا
ایک ہی شخص سے دھوکہ کھا کر
عشق دو بار نہیں ہو سکتا
جو ہوا ٹھیک ہوا چھوڑیں اب
پھر سے اک بار نہیں ہو سکتا
کارِ بیکار نہیں ہو سکتا
0
46
5 جنوری
شعر
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
مجھ کو اپنی ہی حالت پہ ترس آتا ہے
مجھ سے اپنی یہ حالت نہیں دیکھی جاتی
شعر
0
106
2 جنوری
غزل
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
رند کہلاۓ ہوۓ زاہد کے
ہم ہیں ٹھکراۓ ہوۓ زاہد کے
حور پر اور کبھی جنت پر
ہم ہیں بہلاۓ ہوۓ زاہد کے
کیسے جائیں گے بھلا جنت تک
لوگ بھٹکاۓ ہوۓ زاہد کے
رند کہلاۓ ہوۓ زاہد کے
0
103
31 دسمبر
غزل
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
احوالِ دلِ زار بتاتے رہیں گے ہم
تجھ کو تو یہ اشعار سناتے رہیں گے ہم
اس عشق جنوں خیز نے چھوڑا نہیں کچھ بھی
اس شہر میں اب خاک اڑاتے رہیں گے ہم
کچھ یاد تری بوجھ نہیں یار، مگر سن
ہے بوجھ تو پھر بوجھ اٹھاتے رہیں گے ہم
احوالِ دلِ زار بتاتے رہیں گے ہم
0
110
27 دسمبر
غزل
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
زلف کے خم جو نکلتے جائیں
ہیں ادھر دل کہ دھڑکتے جائیں
شہر لاہور کے رستوں پر ہم
آ کسی شام ٹہلتے جائیں
سرد ہے ماہ دسمبر لیکن
مرمریں جسم سلگتے جائیں
زلف کے خم جو نکلتے جائیں
0
127
12 دسمبر
نظم
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
اے عظیم درس گاہ
بے مثال بارگاہ
تو ہے بحر بے کنار
تو نوید خیر خواہ
بن رہی ہیں طالبات
اک چمک سے مہرو ماہ
درسگاہ
0
81
6 دسمبر
نظم
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
ہم جو مل کے بیٹھے ہیں
کچھ تو مشترک ہو گا
روشنی بکھرنے کا
انتظار ہی ہو گا
انتظار کرنا بھی
ٹھیک بات کرنا بھی
حساب
0
55
4 دسمبر
شعر
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
تجھے تو ڈر خدا کا بھی نہیں ہے
میں تیرے دین سے توبہ کروں گا
شعر
0
72
22 نومبر
شعر
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
جوانی میں ہی بوڑھا ہو گیا ہوں
میں اپنے وقت سے پہلے مروں گا
میں اپنے وقت سے پہلے مروں گا
0
91
9 نومبر
نظم
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
میں نے اک آواز سنی
میں نے اک صورت دیکھی
ان ہونٹوں کی حرکت پر
سارے ساز لگیں پھیکے
اس صورت کو دیکھیں تو
آنکھوں کو تسکین ملے
ملاقات
0
68
4 نومبر
غزل
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
اب تو ماتم ہے زندگانی کا
زندگی نام رائیگانی کا
دل نے سرکار خود کشی کر لی
کل جنازہ ہے آنجہانی کا
ہاتھ اٹھتے نہیں دعا کے لئے
اب یہ عالم ہے بد گمانی کا
اب تو ماتم ہے زندگانی کا
0
80
21 اکتوبر
قطعہ
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
جاہلوں سے بگڑ رہے ہیں
علم والے جھگڑ رہے ہیں
ایک سکے کے رخ ہیں دونوں
ہم تو دونوں سے ڈر رہے ہیں
علم والے جاہل
0
68
18 اکتوبر
نعت
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
درست رستہ دکھا گئے ہیں
معاف کرنا سکھا گئے ہیں
محبتوں کا وہ درس دے کر
کدورتوں کو مٹا گئے ہیں
نہ رنگ اعلی نہ نسل اعلی
سبھی بتوں کو گرا گئے ہیں
ہدیہ نعت
1
65
10 ستمبر
غزل
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
دید ہی وصل کل نہیں ہے کیا؟
بات کرنا خلل نہیں ہے کیا؟
مسکراہٹ میں دل دیا تم کو
یہ مناسب بدل نہیں ہے کیا؟
وقت دینے میں حرج ہی کیا ہے
تیری زلفوں میں بل نہیں ہے کیا؟
دید ہی وصل کل نہیں ہے کیا
0
223
7 ستمبر
شعر
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
میں محبت گریز کیوں کر ہوں
میرے پہلو میں دل نہیں ہے کیا؟
محبت گریز
0
90
24 اگست
غزل
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
بلا کا ظلم ڈھانا آ گیا ہے
اسے اب مے پلانا آ گیا ہے
وہ لڑکی تھی، بہت سہمی ہوئی جو
اسے اب مسکرانا آ گیا ہے
ملا کرتی تھی ہر ہفتے مگر اب
اسے گھڑنا بہانہ آ گیا ہے
بلا کا ظلم ڈھانا آ گیا ہے
2
2
356
13 اگست
نظم
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
سر جھکا کر جو مسکراتی ہو
حسن کو دلکشی سکھاتی ہو؟
سچ کہو تم کلام کرتی ہو؟
یا کوئی راگ گنگناتی ہو؟
رات رکھتی ہو زلف میں، ہے ناں؟
جسم پر دن لپیٹ لاتی ہو
سر جھکا کر جو مسکراتی ہو
2
2
306
22 اگست
شعر
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
مرے آگے آگے ہیں بھاگتی
مری خواہشیں بھی ہیں تتلیاں
خواہشیں
1
75
22 اگست
غزل
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
آپ سے نہ بولوں گا
راز اب نہ کھولوں گا
جس قدر بھی غم دو گے
آنسوؤں سے دھو لوں گا
قہقہے لگاؤں گا
اس طرح ہی رو لوں گا
آپ سے نہ بولوں گا
1
101
22 اگست
غزل
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
پرانا کچھ نہیں ہوتا یہ جدت کچھ نہیں ہوتی
حقیقت گر بتاؤں تو حقیقت کچھ نہیں ہوتی
مری مانو! ارے لڑکی، ارے پاگل، ارے ناداں
محبت بھول جاتے ہیں محبت کچھ نہیں ہوتی
محبت میں اذیت ہے؟ یہ کس مکتب سے سیکھا ہے
کسی مجنوں سے پوچھو تم ، اذیت کچھ نہیں ہوتی
پرانا کچھ نہیں ہوتا یہ جدت کچھ نہیں ہوتی
1
134
22 اگست
غزل
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
رفاقت ہی ہو گی گھڑی دو گھڑی کی
کہ جرات کہاں سے ملی ہم سری کی
وہ باتیں تمھاری وہ شامیں پرانی
بھلائے نہ بھولے گی شب جنوری کی
سنے کون میری صدا اب یہاں پر
کہ عادت ہے مجھ کو تو نوحہ گری کی
رفاقت ہی ہو گی گھڑی دو گھڑی کی
1
97
22 اگست
رباعی
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
کیا؟ کہاں کی رفاقت؟ اکیلا ہوں میں
یار بس کر وضاحت ! اکیلا ہوں میں
تم مرے ساتھ ہو کر لیا ہے یقیں
خوش رہیں جی، اجازت! اکیلا ہوں میں
مقتدی مجھ سے بہتر سبھی ساتھ ہیں
جرم میرا امامت، اکیلا ہوں میں
کیا؟ کہاں کی رفاقت؟ اکیلا ہوں میں
1
86
11 اگست
غزل
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
جب سے مرے قریب وہ صورت نہیں رہی
تب سے مرے سکون میں برکت نہیں رہی
اس کا وجود تھا، بخدا، جان تھی مری
جب سے گیا ہے قلب میں حرکت نہیں رہی
دل مبتلا عجیب کسی وسوسے میں ہے
سچ سچ بتا دے یار ، محبت نہیں رہی؟
جب سے مرے قریب وہ صورت نہیں رہی
2
81
11 اگست
نظم
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
سہمے لوگوں کو دیکھتا ہوں
چھپتے ہاتھوں کو دیکھتا ہوں
اپنے اپنوں سے فاصلے ہیں
اجڑے شہروں کو دیکھتا ہوں
واپس آتے گھروں کو روتے
بھوکے چہروں کو دیکھتا ہوں
کرونا
0
59
10 اگست
نظم
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
جج صاحب آج نہیں آۓ
میں ہر تاریخ پہ آتا ہوں
اگلی تاریخ پہ حاضر ہو
جس کو بھی حکم دیا جاتا
رونے کی بات تو یہ ہے جی
وہ ہی موجود نہیں ہوتا
دیوانی عدالت
0
148
10 اگست
غزل
بنیامین مضطربؔ
@binyamin
الگ تھے جب سخن کا اک جہاں تھا میں
سنو جاناں غزل تھی تم زباں تھا میں
یہ پاگل دل سدا دیتا ہے تم بن اب
کبھی جاناں مکیں تھے تم مکاں تھا میں
مرے مالک ازل سے ہے ابد تک تو
حقیقت ہے یقیں ہے تو گماں تھا میں
الگ تھے جب سخن کا اک جہاں تھا میں
0
86
معلومات