اے عظیم درس گاہ
بے مثال بارگاہ
تو ہے بحر بے کنار
تو نوید خیر خواہ
بن رہی ہیں طالبات
اک چمک سے مہرو ماہ
ہوں وکیل یا طبیب
ہے ترا کمال، واہ
جو قدم ہوں تجھ سے دور
وجہ تیرگی، گناہ
ظلم کے خلاف آج
مضطرب تری سپاہ
بے مثال بار گاہ
اے عظیم درس گاہ

0
95