سر جھکا کر جو مسکراتی ہو |
حسن کو دلکشی سکھاتی ہو؟ |
سچ کہو تم کلام کرتی ہو؟ |
یا کوئی راگ گنگناتی ہو؟ |
رات رکھتی ہو زلف میں، ہے ناں؟ |
جسم پر دن لپیٹ لاتی ہو |
ہے کمر ، یا کرشمہ قدرت کا |
نت نئے زاویے بناتی ہو |
لمس لینے کو ہاتھ اٹھتا ہے |
انگبیں! آنکھ کیوں چراتی ہو؟ |
جب بھی ہونٹوں کو غور سے دیکھوں |
شرم سے بات بھول جاتی ہو |
ہاتھ رخ پر سلگنے لگتا ہے |
اتنی حدت کہاں سے لاتی ہو؟ |
میں تجھے دیکھ کر نہیں ہنستا |
تم مجھے دیکھ کر ہنساتی ہو |
مضطرب ہوں میں یار فرقت میں |
تم تو قربت میں سہمی جاتی ہو |
معلومات