| میں نے اک آواز سنی |
| میں نے اک صورت دیکھی |
| ان ہونٹوں کی حرکت پر |
| سارے ساز لگیں پھیکے |
| اس صورت کو دیکھیں تو |
| آنکھوں کو تسکین ملے |
| اک خواہش سی اٹھنے لگی |
| چھو کر دیکھوں چہرے کو |
| زلف کو تولوں ہاتھوں میں |
| آنکھوں کو تسخیر کروں |
| نرمی اس کے ہونٹوں کی |
| ہونٹوں سے محسوس کروں |
| قربت کے لمحات ملیں |
| سانسوں کی آواز سنوں |
| لیکن اس کے میرے بیچ |
| جانے کیسی دوری تھی |
| وہ چاہے تو دوریاں سب |
| اک لمحے میں طے ہوتی ہیں |
| میں نے اک آواز سنی |
| میں نے اک صورت دیکھی |
معلومات