میں نے اک آواز سنی
میں نے اک صورت دیکھی
ان ہونٹوں کی حرکت پر
سارے ساز لگیں پھیکے
اس صورت کو دیکھیں تو
آنکھوں کو تسکین ملے
اک خواہش سی اٹھنے لگی
چھو کر دیکھوں چہرے کو
زلف کو تولوں ہاتھوں میں
آنکھوں کو تسخیر کروں
نرمی اس کے ہونٹوں کی
ہونٹوں سے محسوس کروں
قربت کے لمحات ملیں
سانسوں کی آواز سنوں
لیکن اس کے میرے بیچ
جانے کیسی دوری تھی
وہ چاہے تو دوریاں سب
اک لمحے میں طے ہوتی ہیں
میں نے اک آواز سنی
میں نے اک صورت دیکھی

0
95