دید ہی وصل کل نہیں ہے کیا؟
بات کرنا خلل نہیں ہے کیا؟
مسکراہٹ میں دل دیا تم کو
یہ مناسب بدل نہیں ہے کیا؟
وقت دینے میں حرج ہی کیا ہے
تیری زلفوں میں بل نہیں ہے کیا؟
جو یہاں سے نکال دے ہم کو
اس زمیں پر وہ پھل نہیں ہے کیا؟
آنکھ موٹی ہے حور کی لیکن
اس کے چہرے پہ تل نہیں ہے کیا؟
اس کی پتلی کمر ذرا دیکھو
مثل ٹہنیء گل نہیں ہے کیا؟
خود کو مصروف رکھ رہا ہوں میں
مسئلے کا یہ حل نہیں ہے کیا؟
میں محبت گریز کیوں کر ہوں
میرے پہلو میں دل نہیں ہے کیا؟

0
243