سہمے لوگوں کو دیکھتا ہوں
چھپتے ہاتھوں کو دیکھتا ہوں
اپنے اپنوں سے فاصلے ہیں
اجڑے شہروں کو دیکھتا ہوں
واپس آتے گھروں کو روتے
بھوکے چہروں کو دیکھتا ہوں
سانسوں کو بھی دبا کے لیتے
زندہ مردوں کو دیکھتا ہوں
شب کو اٹھتے سفید جھنڈے
جیسے کفنوں کو دیکھتا ہوں
اپنی حالت پہ مضطرب ہوں
اپنے زخموں کو دیکھتا ہوں
جن کے دل پر مہر لگی ہے
اندھے بہروں کو دیکھتا ہوں
اچھے لمحوں کی آس باندھے
اٹھتی نظروں کو دیکھتا ہوں
ڈھلنے والے وبا کے دن ہیں
چڑھتی صبحوں کو دیکھتا ہوں

0
70