| رات گئے تک کیوں کر اشک پروتی ہیں |
| اب یہ آنکھیں کس کے غم میں روتی ہیں |
| ایک پری وش میں نے وہاں پر دیکھا ہے |
| جھیل کنارے سچ میں پریاں ہوتی ہیں |
| دیکھ وہ پربت کیسے اجلے اجلے ہیں |
| جیسے ان کا چہرہ کرنیں دھوتی ہیں |
| میرے ہاتھ میں سب کچھ تو نایاب نہیں |
| کجھ ہیرے ہیں کچھ پتھر کچھ موتی ہیں |
| ان کلیوُں کی مانگ بہت ہے گلشن میں |
| جو کلیاں پھولوں کی سیج پہ سوتی ہیں |
| جانے کتنے عشق جنم لے لیتے ہیں |
| جب بوندیں اک نازک جسم بھگوتی ہیں |
معلومات