یقیں رنگوں پہ ہے اس کو
وہ کہتی ہے
محبت کی وضاحت رنگ کرتے ہیں
وہ اب رنگوں کو دیکھے گی
کہ کیا مقدار ہے میری محبت کی
وہ پرکھے گی
اِدھر میں ہوں
کہ جیسے طفلِ مکتب ہو
جو بیٹھا مضطربؔ ہو کہ نتیجہ کیا نکلتا ہے
اُدھر وہ ہے
کہ جیسے ممتحن کوئی مرے پرچے کو تھامے ہے
مرے پہلو میں آکر پھر کہا اس نے
مرے دستِ حنائی کو ذرا دیکھو
حنا کا رنگ گہرا ہے
تمھارے نام کی مہندی بتاتی ہے
تمھیں مجھ سے محبت ہے
مگر یہ سوچتا ہوں میں
یقیں رنگوں پہ ہے اس کو

0
87