ابھی تلک بلند ہے عَلَم حسین کا |
سبھی غموں سے بڑھ رہا ہے غم حسین کا |
اٹھا جوان لاش پھر تجھے پتہ چلے |
پتہ چلے کہیں کسے، الم حسین کا |
پکار تھی علی علی، علی علی علی |
جہاں گیا جدھر اٹھا قدم حسین کا |
شکستِ دشمنانِ اہلِ بیت ہے یہی |
شکست ہے، کہ سر ہوا نہ خم حسین کا |
جو لکھ دیا حسین نے سند کہیں اسے |
کہ لوح ہے حسین کی، قلم حسین کا |
فقیر نے دعا یہ دی ، سلامتی رہے |
خدا کی رحمتیں ہوں اور کرم حسین کا |
میں نام لوں حسین کا تو حوصلہ ملے |
تبھی کروں میں ذکر دم بدم حسین کا |
اسے میں دل کہوں کہ مضطربؔ میں جاں کہوں |
کہ جس پہ نام ہو گیا رقم حسین کا |
معلومات